لندن میں سفارتی مشن: کشمیر مذاکرات کے لیے عالمی حمایت کی کوشش
لندن، 9 جون 2025 — پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک 9 رکنی اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد لندن پہنچ گیا ہے۔ یہ دورہ واشنگٹن اور نیویارک میں سفارتی ملاقاتوں کے بعد عمل میں آیا ہے۔ وفد کا مرکزی مقصد پاکستان اور بھارت کے حالیہ تنازع پر پاکستان کا مؤقف پیش کرنا اور جموں و کشمیر کے پرامن حل کے لیے کشمیر مذاکرات کو اجاگر کرنا ہے۔
وزیر اعظم کی ہدایت پر علاقائی امن کی سفارتی مہم
وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر یہ وفد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے امن اور خطے میں استحکام کے عزم کو تقویت دینے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ وفد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی اہمیت پر زور دے رہا ہے۔
وفد کی ساخت اور اہم ملاقاتیں
اس اعلیٰ سطحی وفد میں بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ یہ اہم سیاسی اور سفارتی شخصیات شامل ہیں:
ڈاکٹر مصدق ملک (وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی)
سینیٹر شیری رحمان (سابق وفاقی وزیر اور ماحولیاتی کمیٹی کی چیئرپرسن)
حنا ربانی کھر (قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ)
انجینئر خرم دستگیر خان (سابق وزیر دفاع، تجارت و خارجہ)
سینیٹر فیصل سبزواری (ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنما)
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ
سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی
سابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ
لندن میں وفد کی ملاقاتیں برطانوی پارلیمنٹ کے سینئر اراکین، آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپس برائے پاکستان اور جموں و کشمیر، اور برطانیہ کے دفتر خارجہ (FCDO) کے حکام سے طے ہیں۔
عالمی میڈیا اور تھنک ٹینکس سے روابط
وفد بین الاقوامی میڈیا، تھنک ٹینکس، اور رائے ساز اداروں کے ساتھ بھی بات چیت کرے گا تاکہ پاکستان کے سفارتی طرز عمل، علاقائی استحکام اور کشمیر مذاکرات کے لیے سنجیدہ کوششوں کو اجاگر کیا جا سکے۔
وفد کے اراکین بھارت کی “جارحانہ پالیسیوں” اور پاکستان کے تحمل و امن پسندی پر زور دیتے ہوئے پرامن مذاکرات کو واحد راستہ قرار دیں گے۔
پانی، امن اور مذاکرات کا بیانیہ
مزید برآں پاکستانی وفد سندھ طاس معاہدے کو دوبارہ فعال کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن و تعاون کے لیے عالمی کردار پر زور دے گا۔ وفد کا مقصد دنیا کو باور کرانا ہے کہ کشمیر مذاکرات کے بغیر خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں۔