-یو این ایس سی -اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (UNSC) کی 1988 کی طالبان پابندیوں کی کمیٹی کی قیادت کرے گا۔ کمیٹی طالبان سے منسلک افراد اور اداروں پر سخت اقدامات نافذ کرتی ہے، جس میں اثاثے منجمد، سفری پابندیاں اور ہتھیاروں کی پابندی شامل ہے۔ یہ کارروائیاں ان گروہوں اور لوگوں کو نشانہ بناتی ہیں جنہیں افغانستان کے امن اور استحکام کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
یہ قائدانہ کردار پاکستان کے لیے ایک اہم سفارتی کامیابی کی نشاندہی کرتا ہے
جو اب 2025-26 کی مدت کے لیے 15 ملکی UNSC کا غیر مستقل رکن ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان کونسل کی انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کے نائب سربراہ کے طور پر کام کرے گا، جس سے اس کے عالمی انسداد دہشت گردی پروفائل کو مزید فروغ ملے گا۔
گیانا اور روس طالبان پابندیوں کی کمیٹی کے نائب سربراہ کے طور پر مدد کریں گے۔ اس دوران الجزائر 1373 انسداد دہشت گردی کمیٹی کی سربراہی کرے گا۔ فرانس، پاکستان اور روس بھی اس باڈی میں بطور نائب صدر حمایت کریں گے۔
اسٹریٹجک گلوبل پوزیشننگ
پاکستان اپنی سربراہی کے علاوہ یو این ایس سی کے دو اہم غیر رسمی ورکنگ گروپس کی سربراہی کرے گا۔
ایک دستاویزی اور دیگر طریقہ کار سے متعلق سوالات
اور دوسرا عام پابندیوں کے مسائل پر
ڈنمارک 1267 داعش اور القاعدہ پابندیوں کی کمیٹی کی قیادت کرے گا جبکہ روس اور سیرالیون اس کے نائب سربراہ کے طور پر کام کریں گے۔ یہ کمیٹیاں اجتماعی طور پر دنیا بھر میں دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں کی نگرانی کرتی ہیں۔
یہ اعلان جاری بین الاقوامی جانچ پڑتال کے درمیان سامنے آیا ہے۔ بھارت، جو ایک حالیہ غیر مستقل رکن ہے، اس سے قبل 2022 میں انسداد دہشت گردی کمیٹی کی قیادت کر چکا ہے۔ نئی دہلی نے اکثر اسلام آباد پر اقوام متحدہ کے ممنوعہ دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا ہے، اسامہ بن لادن کی مثال دیتے ہوئے، جسے 2011 میں ایبٹ آباد میں مارا گیا تھا۔
اس کے باوجود پاکستان کا نیا کردار ایک تبدیلی کا مشورہ دیتا ہے۔ اب یہ کثیر الجہتی مصروفیت کے ذریعے اپنی عالمی امیج کو نئی شکل دینا چاہتا ہے۔
چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشستیں برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ موجودہ غیر مستقل ارکان میں الجزائر، ڈنمارک، یونان، گیانا، پاناما، جنوبی کوریا، سیرالیون، سلووینیا اور صومالیہ بھی شامل ہیں۔
جیسے ہی پاکستان اقوام متحدہ کی طالبان پابندیوں کی کمیٹی کی قیادت سنبھالتا ہے تواس نے عالمی سلامتی میں ایک اہم کردار ادا کرنا ہے۔ بالآخر یہ اہم سفارتی پوزیشن پاکستان کو جوابدہی کا مظاہرہ کرنے اور عالمی سطح پر اپنی سفارتی پوزیشن کو نئی شکل دینے کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔