آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے حالیہ ملاقات میں کئی اُمور پر تبادلہ خیال ہوا۔جن میں قابلِ ذکر مملکتِ پاکستان کی معدنیات،تجارت اور ٹیکنالوجی پربات ہوئی۔مذکورہ چیزیں عرصہ دراز سے تعطل کا شکار تھیں لیکن ماہرین کا کہنا ہیکہ اس ملاقات کے بعد پاکستان کی معدنیات و قدرتی وسائل کو عالمی سرمایہ کاری میں خاصی اہمیت سے دیکھاجائے گا۔
معدنیات اورروشن مستقبل
ریکوڈک پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی ایک کان ہے جسکا شمار دنیا کی بڑی کانوں میں ہوتاہے۔ماپرین کے مطابق ریکوڈک کان مین 5.9 ارب ٹن کی قیمتی معدنیات موجودہیں جنکی مالیت کھربوں ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
اسکے علاوہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کی صنعتیں معدنیات سے مالا مال ہیں۔مگر جدید مشینری و سرمایہ کے نظام کی عدمِ موجودگی کے باعث یہ قیمتی ذخائر تاحال تعطل کا شکار ہیں۔دیکھا جائے تو بین الاقوامی سطح پر معدنی وسائل کےلیےمقابلہ برھ رہاہے۔بالخصوص امریکا اور اسکے اتحادی چین پر انحصار ختم کرنا چاہتے ہیں۔لہذا پاکستان اوردیگر معدنیات سے مالا مال ممالک کی عالمی سطح پرمانگ میں اضافہ ہورہاہے۔
شراکت کے مواقع
آرمی چیف۔صدر ٹرمپ کی ملاقات نے مملکتِ پاکستان کو ایک اہم مقام پر لا کھڑاکیاہے۔ امریکہ سے تعاون و سرمایہ کاری کے علاوہ سعودیہ،ترکی،عرب ممالک کی دلچسپی نے پاکستان کی اپمیت مزید ممتاز کردیا ہے۔لہذا یہی وقت ہیکہ پاکستان اپنے قدم سنجیدگی سے اُٹھائے اوردانشمندانہ پالیسی و معاہدوں کے تحت آگے بڑھے تاکہ عالمی تجارت میں ایک مرکزی مقام حاصل کرسکے۔وساائل کو استعمال میں لانے کا پاکستان کے پاس یہ انتہائی قیمتی موقع ہے لہذا پاکستان اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے مذکورہ مواقع سےفائدہ اُٹھانے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہئیے