ترجمان وزارت خارجہ خرم شہزاد کے مطابق حکومت پاکستان نے بڑی میچورٹی سے 2029 میں ادا ہونے والا قرض، جو کہ 500 ارب پر مشتمل تھا، 4 سال قبل یعنی 2025 میں ادا کر دیا ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قرض کی جلد واپسی پاکستان کی اچھی مالی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ قرض کی جلد اداںٔیگی سے حکومت کو بار بار نیا قرض لینے کی ضرورت نہیں پڑتی، جس سے معیشت کی بنیادیں مضبوط ہوتی ہیں اور ملک کی مالی حالت بہتر ہوتی ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ترجمان خرم شہزاد نے کہا ہے کہ قرض کو وقت سے پہلے واپس کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ملکی معیشت بہتر ہو رہی ہے اور عوام کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ اُن کے مطابق پاکستان کا کل قرض جی ڈی پی کا 75 فیصد تھا، اب کم ہو کر 69 فیصد رہ گیا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے گردشی قرضہ واپس کرنے کے لیے کمرشل بینکوں سے 1270 ارب روپے کا قرض لیا تھا، جس کا نتیجہ بجلی صارفین پر بوجھ کی صورت میں نظر آئے گا ۔
اس سلسلے میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس جو سلیم مانڈوی کے زیرِ صدارت ہوا۔ اس میں بریفینگ دی گئی کہ بلوں میں اضافہ ڈیٹ سروس سرچارج لگ کر کیا جائے گا