واشنگٹن-18 جون 2025: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج بروز بدھ پاکستانی چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر مدعو کیا ہے۔ یہ ملاقات کیبنٹ روم میں کی جائے گی اور پریس کو اس میں اجازت نہیں دی گئی۔
یہ دعوت بالکل غیر متوقع ہے اور اسے دونوں ممالک کی سفارتی تعلقات میں بہتری کی جانب ایک قدم سمجھا جا رہا ہے۔ جنرل عاصم منیر اس وقت پانچ روزہ دورے پر امریکہ ہیں اور فی الوقت اس دورے کا اہم ترین حصہ ٹرمپ کے ساتھ یہ ظہرانہ سمجھا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ماہِ دوراں کے آغاز میں ایک بھارتی وفد کی امریکی وائس پریزیڈنٹ جے وینسے سے ملاقات ہوئی تھی اور پاکستان کو اس میں کی گئی ابحاث کا علم نہیں تھا۔ اب جنرل عاصم منیرکے ساتھ متوقع اس ملاقات سے وہ خلش پوری ہو جائے گی۔
پاک-امریکہ اسٹریٹجک تعلقات کی تجدید
یہ دورہ پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ ماہ کی کشیدگی کے بعد ہو رہا ہے۔ امریکہ کے فضائی جنگی واقعہ نے خطے کو خطرناک حد تک تنازعات کے قریب پہنچا دیا ہے۔
پاکستان اس ملاقات کو دوبارہ میدان میں آنے کے موقع کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ اسلام آباد میں حکام کا خیال ہے کہ امریکہ اپنے جنوبی ایشیا کے تعلقات میں توازن برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ وہ ظہرانے کی اس دعوت کو تجدیدِ پہچان کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
پاکستان کے مقامی میڈیا نے فوری طور پر اس ملاقات کو سیاسی فتح قرار دیا اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چاہے کوئی بھی عوامی بیان نہ ہو، یہ معاملہ قوم کی عزت کا ہے۔
ٹرمپ سے ملاقات علاقائی استحکام کی علامت
جنرل صاحب کی دورے کے دوران پینٹاگون کے حکام سے بھی ملاقات، نیز تھنک ٹینکس سے بات کریں گے۔ ٹرمپ کے ساتھ یہ ملاقات ایک ایسے خطے میں نہایت اہم کی نظر سے دیکھی جا رہی ہے جہاں عالمی تاثر ہی اصل طاقت ہو۔ الغرض اس ملاقات کو سفارتی پیش رفت کہنا غلط نہ ہوگا۔
دیکھیئے: صدر ٹرمپ کی ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث جی سیون اجلاس سے فوری واپسی