فلم پاکستان کو ایک منظم دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کرتی ہے، جب کہ جنوبی ایشیا کے سکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کے اپنے اندرونی عوامل، بغاوتی تحریکیں، اور بلوچستان میں خفیہ سرگرمیوں کا کردار خطے کی مجموعی پیچیدگیوں کا زیادہ بڑا حصہ ہے۔

December 12, 2025

محکمہ تعلیم کے مطابق، اس ادارے میں 600 سے زائد بچے زیرِ تعلیم تھے، اور یہ پورے علاقے میں واحد فعال پرائمری اسکول تھا۔ حکام نے متاثرہ حصوں کو سیل کرکے متبادل تعلیمی بندوبست کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔

December 12, 2025

جرگہ میں پیش کیے گئے مطالبات میں آپریشن کے مکمل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر عوام کی واپسی اور بحالی، ہر خاندان کو 5 لاکھ روپے ایڈوانس اور ایک لاکھ روپے ماہانہ مالی امداد، تیراہ میدان میں تعلیمی اداروں کی تعمیر، صحت، پانی اور بجلی کی سہولیات کی فراہمی، اور نقصان شدہ زمین و جائیداد کا معاوضہ شامل ہے۔

December 12, 2025

گزشتہ دو دہائیوں میں شدت پسند گروہوں کی کارروائیوں نے واضح کر دیا کہ ان کا سب سے بڑا خوف تعلیم یافتہ نسل ہے، وہ نسل جو دلیل، شعور اور ترقی کی طاقت کو پہچانتی ہو۔ 2007 سے 2014 تک طالبان کی جانب سے لڑکیوں کے اسکولوں کو نذرِ آتش کرنا، اساتذہ پر حملے، اور بالآخر سانحۂ اے پی ایس جیسے واقعات اسی ذہنیت کا تسلسل تھے۔

December 12, 2025

آئی سی سی پراسیکیوٹر کے یہ بیانات محض اندرونی اختلافات نہیں بلکہ عالمی سطح پر سیاسی اثراندازی کے ایسے شواہد ہیں جو غزہ، اسرائیل اور جنگی جرائم کے مقدمات میں عدالتی عمل کی ساکھ کو براہِ راست چیلنج کرتے ہیں۔

December 12, 2025

نیویارک ٹائمز نے بارڈر پر پھنسے ٹرکوں، بند دوکانوں اور پریشان حال افغان تاجروں کی تصویریں تو نمایاں کیں، مگر یہ سوال کمزور پڑ گیا کہ پاکستان نے آخر بارڈر کنٹرول سخت کیوں کیے؟

December 12, 2025

روس داعش کے خلاف افغان حکومت کی معاونت کوتیّار، ضمیر کابلوف

افغان سرزمین پر دہشت گرد گروہ امریکہ اور نیٹو کی سربراہی میں منظّم کیے گئے تھے، ضمیر کابلوف
افغان سرزمین پر دہشت گرد گروہ امریکہ اور نیٹو کی سربراہی میں منظّم کیے گئے تھے، ضمیر کابلوف

روسی حکومت امارتِ اسلامیہ افغانستان سے تعلق بہتر کرناچاہتی ہے،روسی نمائندہ ضمیر کابلوف

July 2, 2025

کابل افغانستان ۲جولائی ۲۰۲۵: روس کے خصوصی نمائندے ضمیر کابلوف نے ایک ادارتی شعبے سے دوران گفتگو افغان طالبان کو امن و استحکام کی بحالی میں روس کا اہم اتحادی قرار دیا۔ ضمیر کابلوف کا کہنا ہے کہ امارتِ اسلامیہ افغانستان دہشت گرد، عسکریت پسند گروہوں کے خلاف مؤثر اقدامات کر رہا ہے۔لہذا روس کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی کے کُلی طورپر خاتمے اور امن و استحکام کی بحالی کےلیے امارتِ اسلامیہ افغانستان کو فوجی و امدادی معاونت کرتا رہے۔

ایک سوال کے جواب میں روسی نمائندے نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے طویل دورانیے سے موجود ہیں۔ یہ دہشت گرد امریکہ کی افغان جنگ کے دوران ایک منظّم منصوبے کے تحت یہاں تعینات کیے گئے تھے۔ لہذا امارتِ اسلامیہ افغانستان کو اس کا ذمہ دار نہیں قرار دیا جا سکتا۔

ضمیر کابلوف نے مزید کہا کہ کمزور معیشت افغانستان کا اہم مسئلہ ہے۔ افغان عوام کے مسائل جلسوں اور اجلاسوں کے ذریعے حل نہیں ہونگے جب تک امریکہ افغانستان کے تمام منجمد اثاثے جاری نہیں کرتا۔ سوئس بینک میں جمع افغانستان کے 2.5 ارب ڈالرز کو امارتِ اسلامیہ افغانستان کے حوالے کیا جائے تب ہی یہ مسائل حل ہو سکتے ہیں۔اسکےعلاوہ اور چارہ نہیں ہے

دیکھیں: چینی سرمایہ کار افغانستان کے توانائی شعبے پر متوجہ

متعلقہ مضامین

فلم پاکستان کو ایک منظم دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کرتی ہے، جب کہ جنوبی ایشیا کے سکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کے اپنے اندرونی عوامل، بغاوتی تحریکیں، اور بلوچستان میں خفیہ سرگرمیوں کا کردار خطے کی مجموعی پیچیدگیوں کا زیادہ بڑا حصہ ہے۔

December 12, 2025

محکمہ تعلیم کے مطابق، اس ادارے میں 600 سے زائد بچے زیرِ تعلیم تھے، اور یہ پورے علاقے میں واحد فعال پرائمری اسکول تھا۔ حکام نے متاثرہ حصوں کو سیل کرکے متبادل تعلیمی بندوبست کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔

December 12, 2025

جرگہ میں پیش کیے گئے مطالبات میں آپریشن کے مکمل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر عوام کی واپسی اور بحالی، ہر خاندان کو 5 لاکھ روپے ایڈوانس اور ایک لاکھ روپے ماہانہ مالی امداد، تیراہ میدان میں تعلیمی اداروں کی تعمیر، صحت، پانی اور بجلی کی سہولیات کی فراہمی، اور نقصان شدہ زمین و جائیداد کا معاوضہ شامل ہے۔

December 12, 2025

گزشتہ دو دہائیوں میں شدت پسند گروہوں کی کارروائیوں نے واضح کر دیا کہ ان کا سب سے بڑا خوف تعلیم یافتہ نسل ہے، وہ نسل جو دلیل، شعور اور ترقی کی طاقت کو پہچانتی ہو۔ 2007 سے 2014 تک طالبان کی جانب سے لڑکیوں کے اسکولوں کو نذرِ آتش کرنا، اساتذہ پر حملے، اور بالآخر سانحۂ اے پی ایس جیسے واقعات اسی ذہنیت کا تسلسل تھے۔

December 12, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *