گلگت بلتستان کی بابو سر شاہراہ پر ایک افسوسناک حادثے میں 5 سے زیادہ سیاح ہلاک جبکہ 15 کے قریب لاپتہ ہیں۔ یہ واقعہ تیز بارش کے بعد آنے والے خطرناک سیلاب کے باعث پیش آیا جس میں بہت سی گاڑیاں بہہ گئیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ آخر ایسے واقعات پیش کیوں آتے ہیں؟؟
گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد پہاڑی علاقوں کا رخ کر لیتی ہے۔ اپنے اہلخانہ اور دوستوں کے ہمراہ تفریح کو جانے والے کئی لوگ تابوت میں واپس لوٹتتے ہیں۔ ذرا سی بے احتیاطی پورے خاندان کی زندگیاں نگل جاتی ہے۔ حال ہی میں سوات میں ایک خاندان کے 12 افراد کی موت اس کی تازہ مثال ہے۔ ایسے حادثات میں حکومت، مقامی انتظامیہ اور خود سیاح برابر کے قصور وار ہوتے ہیں۔
ایسے ٹوورز کیلئے منصوبہ بندی کے بغیر جانا تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ موسمی خالات، راستوں کی مشکلات اور جغرافیے سے لاعلمی آپ کو موت کے منہ میں دھکیل سکتی ہے۔ اکثر افراد جو ایسے سفر کیلئے کسی گائیڈ کی خدمات حاصل کرتے ہیں، وہ گائیڈ کے بارے میں بھی تحقیق کرنا پسند نہیں کرتے۔ کئی مرتبہ چند روپوں کے عوض ایسے گائیڈز لوگوں کی زندگیوں سے کھیل جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ حکومت اور انتظامیہ کی غیر سنجیدگی، لوگوں کو راستوں اور موسمی حالات سے آگاہ نہ کرنا، مقامی انتظامیہ کے عملے کا ایسے مقامات پر موجود نہ ہونا، متعلقہ افراد کا غیر تربیت یافتہ ہونا اور سب سے بڑھ کر ایسے حادثات کی صورت میں فوری ریسکیو کا انتظام نہ کر پانا مقامی، صوبائی اور وفاقی حکومت کی سنگین ناکامی مانی جاتی ہے۔
اگر آپ بھی تفریح کیلئے جانا چایتے ہیں تو ضرور جائیں مگر خدارا اپنی، اپنے اہلخانہ کی اور دوسروں کی زندگیوں سے نہ کھیلیں۔ کسی تجربہ کار گائیڈ کی خدمات حاصل کریں۔ ایسے مقامات سے دور رہیں جہاں حادثے کا خدشہ ہو۔ گاڑی کسی تجربہ کار ڈرائیور کے حوالے کریں۔ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں اور ایک سیلفی کیلئے جان کا سودا نہ کریں۔ تفریح ضروری ہے مگر زندگی اس سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔۔۔۔!!
دیکھیں: بابو سر شاہراہ پر بارشوں سے آیا سیلابی ریلہ 3 زندگیاں بہا لے گیا
 
								 
								 
								 
								 
								 
								 
								 
															