امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی پر چھ بڑی بھارتی پیٹروکیمیکل کمپنیوں پر اقتصادی پابندیاں لگا دی ہیں۔ ان کمپنیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے ایران سے کروڑوں ڈالر مالیت کا تیل خرید کر امریکی قانون کی خلاف ورزی کی۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات میں کشیدگی پہلے ہی بڑھ رہی ہے، خصوصاً روس کے ساتھ بھارت کے دفاعی معاہدوں کے باعث امریکہ نے سخت ردعمل دیا ہے۔ پابندی کا اطلاق “گلوبل میگنٹسکی ایکٹ” کے تحت کیا گیا ہے جو ایران کی توانائی صنعت پر عائد امریکی پابندیوں کو نافذ کرتا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ان کمپنیوں نے ایران کے سرکاری اداروں سے تیل خریدنے کے لیے جعلی دستاویزات اور ثالثی چینلز استعمال کیے تاکہ وہ عالمی مالیاتی نظام میں پابندیوں سے بچ سکیں۔
امریکہ نے متنبہ کیا ہے کہ دیگر ممالک کی کمپنیاں بھی اگر ایران سے تیل کی خریداری میں ملوث پائی گئیں تو ان پر بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس فیصلے سے نہ صرف بھارتی معیشت پر اثر پڑ سکتا ہے بلکہ جنوبی ایشیاء میں توانائی سفارتکاری کا توازن بھی متاثر ہو سکتا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکا نے حالیہ دنوں میں پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کا اعلان کیا ہے، جسے خطے میں نئی صف بندی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ امریکہ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرتے ہوئے اسے اضافی جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
دیکھیں: بھارت کا مقبوضہ جموں و کشمیر میں آپریشن مہادیو شروع کرنے کا اعلان