لاہور: ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان آج دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ چکے ہیں جو ان کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا دوطرفہ دورہ ہے اور یہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ دورہ سابق صدر ابراہیم رئیسی کے 2024 میں پاکستان کے دورے کے بعد ہو رہا ہے جو اسلام آباد اور تہران کے درمیان قریبی تعلقات کو واضح کرتا ہے۔
صدر پزشکیان نے اپنا دورہ لاہور سے شروع کیا جہاں ان کا استقبال پنجاب کی وزیر اعلی مریم نواز شریف اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کیا۔ ایرانی صدر دورے کے دوران علامہ اقبال کے مزار پر بھی حاضری دیں گے۔
تین اگست کو ایرانی صدر اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کریں گے۔ گفتگو دوطرفہ تجارت کو بڑھانے پر مرکوز ہوگی جو اس وقت تقریباً 3 ارب ڈالر ہے، نیز توانائی، اور پاک۔ ایران سرحدی مسائل بھی زیرِ بحث آءیں گے۔ اور ساتھ ساتھ۔ کئی اہم تجارتی معاہدوں کی بھی توقع کی جارہی ہے جو معاشی انضمام اور علاقائی رابطے کو مضبوط بنانے پر توجہ دی جائے گی۔
اہم ایجنڈے میں سرحدی منڈیوں کو فعال کرنا اور علاقائی استحکام میں بہتری بھی شامل ہے۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے باہمی احترام، معاشی تعاون اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے عزم کی تصدیق کرتا ہے۔
پاکستان اور ایران نے قریبی سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ یاد رہے وزیر اعظم شہباز شریف نے مئی 2024 میں صدر رئیسی کے جنازے شرکت کے لیے ایران کا دورہ کیا تھا جہاں ان کی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے اپنے ایرانی ہم منصب عباس اراگچی کے ساتھ حالیہ مذاکرات نے دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی ہم آہنگی کو مزید مضبوط کیا ہے۔ ایرانی تنصیبات پر حملوں کے خلاف پاکستان کے دو ٹوک و واضح مٔوقف نے باہمی اعتماد کو تقویت دی ہے۔
ماہرین کے مطابق دنوں ممالک کا مقصد ہمسائیگی کی وجہ سے تجارتی، معاشی اور اسٹریٹجیک میدانوں اتفاقی طورپر آگے بڑھنا ہے۔ جو خطے میں امن و استحکام سمیت اہم امور میں غیر معمولی پیش رفت دکھائے گا۔
دیکھیں: ایران نے جعلی خبریں پھیلانے پر بھارتی میڈیا کو آڑے ہاتھوں لے لیا