حالیہ دنوں میں ٹی ٹی پی کی جانب سے حملوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ہی تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے فوج اور پولیس کی چوکیوں پر ڈرون حملے کر رہے ہیں۔
ڈرون حملوں میں گزشتہ چار ماہ سے سے تیزی دیکھنے میں آٗی ہے ٹی ٹی پی کے دہشتگرد تقریباً ہر روز ڈرونز کا استعمال کر کے حملے کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے سکیورٹی حکام نے طالبان کے اس نئے حربے کو حکومت کے لیے ایک خطرناک چیلنج قرار دیا ہے اور زور دیا ہے کہ حکومت ان حملوں کو روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
ٹی ٹی پی کے ڈرون حملوں کے نتیجے میں سکیورٹی اداروں کے لیے نئے خطرات نے جنم لے لیا ہے۔ بالخصوص خیبر پختونخوا کے بنوں، باجوڑ، میں کیے گئے حملوں کے بعد سے
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کی جانب سےگزشتہ سال چھ سو سے زائد حملے کیے جن میں ٹارگٹ کلنگ سمیت ڈرون حملے بھی شامل ہیں۔
دیکھیں: کے پی کے: سال کے پہلے سات ماہ میں ہونے والے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کی رپورٹ جاری