پاکستان اور امریکہ نے اسلام آباد میں امریکہ – پاکستان انسداد دہشتگردی ڈائیلاگ کا تازہ مرحلہ مکمل کیا، جس میں دہشتگردی کی تمام اقسام کے خاتمے کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا گیا۔
یہ مکالمہ پاکستان کی وزارت خارجہ کے خصوصی سیکرٹری برائے اقوام متحدہ، نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام کوآرڈینیٹر برائے انسداد دہشتگردی گریگری ڈی لوگرفو کی مشترکہ صدارت میں ہوا۔
دونوں فریقین نے بی ایل اے، داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی وضع کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
امریکی وفد نے پاکستان کی دہشتگرد گروہوں کو قابو کرنے کی کامیابیوں کو سراہا، جو خطے اور دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ امریکہ نے جعفر ایکسپریس حملے اور خضدار میں اسکول بس بم دھماکے میں جاں بحق شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے لواحقین سے تعزیت بھی کی۔
دونوں ممالک نے انسداد دہشتگردی کے ادارہ جاتی ڈھانچوں کو مضبوط بنانے اور سلامتی کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ، دہشتگردی کے مقاصد کے لیے ابھرتی ٹیکنالوجیز کے استعمال کو روکنے پر بھی زور دیا گیا۔
پاکستان اور امریکہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ سمیت کثیرالجہتی فورمز میں قریبی تعاون جاری رکھیں گے، تاکہ مؤثر اور پائیدار انسداد دہشتگردی اقدامات کو فروغ دیا جا سکے۔
مشترکہ اعلامیے میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پاکستان اور امریکہ کی دیرینہ شراکت داری کو برقرار رکھنا اور اسے مزید مضبوط کرنا دہشتگردی کے خاتمے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
امریکی تجزیہ کار مائیکل کگل مین نے اس مکالمے کو کئی برسوں میں امریکا اور پاکستان کے درمیان سب سے مثبت اور پرجوش انسداد دہشتگردی بیان قرار دیا، جو بقول ان کے، 9/11 کے بعد کے ابتدائی برسوں کی فضا کی یاد دلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے کم وقت میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔
The US-Pakistan counterterrorism dialogue joint statement is one of the most positive and effusive I’ve seen from these two countries on CT for quite a few years. It reads like something from the immediate post-9/11 years.
— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) August 12, 2025
We’ve come a long way, in very little time.
یہ ڈائیلاگ خطے میں بڑھتے سلامتی چیلنجز کے تناظر میں ایک اہم سفارتی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، جو مستقبل میں دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کر سکتی ہے۔
دیکھیں: سیکیورٹی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا مہم زوروں پر – ریاستی پالیسیوں کو خطرات لاحق