کابل میں افغانستان، چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے مابین سہ فریقی مذاکرات کا چھٹا اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں تینوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا اور ماضی کے اجلاسوں میں طے پانے والے فیصلوں پر نظرثانی بھی کی گئی۔
افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے اجلاس کے دوران اپنی گفتگو میں کہا کہ خطے میں مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے بہترین مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اگر تینوں ممالک باہمی اعتماد اور عملی اقدامات پر توجہ دیں تو ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول امارت اسلامیہ افغانستان نے اپنی خارجہ پالیسی کا محور معیشت کو قرار دیا ہے اور یہی کوشش کی جا رہی ہے کہ افغانستان کو محض سلامتی کے چیلنجز والے ملک کے بجائے ایک ایسے مرکز میں تبدیل کیا جائے جو خطے کی اقتصادی سرگرمیوں کا سنگم ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان، چین اور پاکستان اقتصادی اعتبار سے بڑے امکانات رکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ نہایت ضروری ہے کہ ان امکانات سے مثبت اور ٹھوس طریقے سے استفادہ کیا جائے اور اقتصادی معاملات کو سیاسی یا دیگر نوعیت کے مسائل کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔ ان کے بقول خطے کے عوام امن اور خوشحالی چاہتے ہیں اور یہ تبھی ممکن ہے جب معاشی تعلقات کو اولین ترجیح دی جائے۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان کے ساتھ چین کے تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اب صرف تجارتی میدان تک محدود نہیں رہا بلکہ تعلیم، صحت، بنیادی ڈھانچے اور توانائی سمیت متعدد شعبوں میں وسعت اختیار کر چکا ہے۔ وانگ یی نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ افغانستان استحکام کی جانب بڑھتا رہے گا اور خطے میں اقتصادی راہداریوں کے ذریعے مشترکہ ترقی کے امکانات زیادہ سے زیادہ پیدا ہوں گے۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اجلاس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان، چین اور پاکستان کے مابین وزرائے خارجہ کی یہ ملاقات نہ صرف موجودہ تعلقات کے استحکام کے لیے اہم ہے بلکہ مستقبل کی ترقی کی راہیں ہموار کرنے کے لیے بھی سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی کہ تینوں ممالک کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعاون مزید گہرا ہوگا اور خطے کے عوام کے لیے خوشحالی کے نئے دروازے کھلیں گے۔
اجلاس کے شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تینوں ممالک کو علاقائی تعاون کو عملی جامہ پہنانے کے لیے باہمی رابطوں کو مزید فروغ دینا ہوگا۔
ساتھ ہی یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ ٹرانزٹ اور تجارت کے میدان میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مشترکپ اقدامات کیے جائیں گے تاکہ خطے کو پائیدار ترقی اور استحکام کی جانب بڑھایا جا سکے۔
یہ سہ فریقی اجلاس اس وقت منعقد ہوا ہے جب افغانستان اپنی معیشت کو دوبارہ استحکام دینے کی کوششوں میں مصروف ہے اور خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو نئی سمت میں لے جانا چاہتا ہے۔ چین اور پاکستان دونوں ہی افغانستان کے بڑے ہمسایہ ممالک ہیں، جن کی شمولیت اس پورے عمل کو مزید اہمیت بخشتی ہے۔ مبصرین کے مطابق اگر اس اجلاس میں کیے گئے وعدے عملی شکل اختیار کر لیتے ہیں تو نہ صرف تینوں ممالک بلکہ پورے خطے کے لیے اقتصادی اور سیاسی اعتبار سے ایک نیا دور شروع ہو سکتا ہے
دیکھیں: افغان وزیرِ خارجہ نے پاکستان پر افغانستان میں عدم استحکام پھیلانے کا الزام عائد کر دیا