حالیہ دنوں میں تحریکِ طالبان پاکستان کے سابق ترجمان اور ای پی ایس حملے کے ماسٹر مائنڈ احسان اللہ احسان کا بیان آیا کہ پاکستان کشمیر میں جاری جنگ کو خود ختم نہیں کرنا چاہتا، پاکستان چاہتا ہے کہ کشمیر میں جنگ جاری رہے۔ یہ بیان بھارتی میڈٰیا کی جانب سے خوب بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اس بیان کو بھرپور کوریج دی اور اس پر باقاعدہ بیانیہ چلایا گیا۔ تاریخ گواہ ہے بھارت نے ایسے مواقع کبھی کو ہاتھ سے جانے نہیں دیے۔ بھارت اپنی بساط کے مطابق پوری طرح سے پروپیگنڈا کرتا رہا ہے کہ پاکستان کو خطے اور عالمی سطح پر دہشت گرد و انتہا پسند ثابت کیا جائے۔

ایک طرف تو بھارت کا یہ دعوی کہ پاکستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہے لیکن دوسری جانب جب بھارتی مفاد کسی ایسے واقعے سے وابستہ ہو تو بھارتی میڈیا اسکے حق میں راہیں ہموار کرتا ہے اور ایسے بیانات دینے لگ جاتا ہے کہ فرق کرنا ہی مشکل ہوجاتا ہے کہ کیا یہ وہی ملک ہے جہاں دہشت گردی کی رٹ لگا کر کیا سے کیا بیانات داغے جارہے تھے۔
ایک طرف بھارتی حکومت و میڈیا کے پروپیگنڈے۔ اگر حقائق کی جانب نظر دوڑائی جائے تو بھارتی حکومت خود اپنی سرپرستی میں عوامی حقوق غصب کررہی ہے صرف یہی نہیں بلکہ بھارت میں مقیم سکھوں کے حقوق پر غصب کرنا اور اسی طرح خالصتان تحریک سمیت جو بھی صدائے حق بلند کرتا ہے اس پر تشدد کرنا، پابندِ سلاسل کرنا شامل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر، احمد اباد، گجرات سمیت دیگر علاقوں میں بھارتی مسلمانوں کے خلاف کی جانے والی دہشت گردی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
یہ سب کچھ وزیرِ اعظم نریندر مودی سے مخفی ہے اور نہ ہی بھارتی میڈیا سے۔ حقیقت یہی ہے کہ جہاں بھارتی مفاد وابستہ ہونگے وہیں انتہا پسندی، تشدد اور ظلم و ستم کو ایسے انداز میں پیش کیا جائے گا کہ گویا کہ یہ نا انصافی یا ظلم ہے ہی نہیں۔