جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مفتی کفایت اللہ نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا بیانیہ دہراتے ہوئے دہشت گردوں کو “شہید” قرار دیا اور دہشت گردی سے متاثر ہونے والے افراد کیلئے توہین آمیز زبان استعمال کی۔ ماہرین کے مطابق یہ مؤقف نہ صرف ریاستی قربانیوں کی نفی ہے بلکہ شہداء کے خاندانوں کے زخموں پر نمک پاشی بھی ہے۔
پشتون جرگہ اور پی ٹی ایم کی ریاست مخالف روش
پشتون نیشنل جرگہ نے انہیں اس بیان کے باوجود پلیٹ فارم فراہم کیا۔ بعد ازاں اس بیانیے کو ذاتی رائے کہہ کر معذرت کی کوشش کی گئی، جو دراصل انتہا پسند سوچ کی پردہ پوشی ہے۔ اسی طرح پی ٹی ایم نے بھی کفایت اللہ کی حمایت کرتے ہوئے دہشت گردوں کو پشتون حقوق کے محافظ قرار دینے کی کوشش کی، جو ریاست اور عوام کی قربانیوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
علماء کا واضح فتویٰ
واضح رہے کہ پاکستان بھر کے 1,800 سے زائد جید علماء نے “پیغام پاکستان” کے تحت فتویٰ دیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور دیگر مسلح جتھے غیر اسلامی ہیں، اور ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانا صریح حرام ہے۔ یہ فتویٰ انتہا پسندانہ بیانیے کے خلاف ایک مضبوط مذہبی اور قانونی دیوار ہے۔
حقیقی پشتون حقوق
حقیقی پشتون حقوق امن، تعلیم اور ترقی سے جڑے ہیں، جو صرف آئین پاکستان کے تحت ہی ممکن ہیں۔ انتہا پسند پروپیگنڈا نہ صرف پشتون عوام کو بدنام کرتا ہے بلکہ دہشت گردوں کے ہاتھ مضبوط کرتا ہے۔ ریاست کی قربانیوں اور عوامی امنگوں کا تقاضا ہے کہ پشتون قیادت دہشت گردی کے بجائے ترقی و امن کا بیانیہ اپنائے۔
دیکھیں: ٹی ٹی پی کی معاونت کا الزام: افغان حکومت نے اپنے اہم کمانڈر کو گرفتار کر لیا