حکومتی بدعنوانیوں اور سوشل میڈیا پر پابندیوں کے خلاف نیپال میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرین نے پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرلیا، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 6 افراد ہلاک جبکہ 80 سے زائد زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے باعث نیپال کا دارالحکومت کٹھمنڈو میدانِ جنگ میں تبدیل ہوگیا، پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
رپورٹس کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، واٹر کینن اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔
رپورٹس کے مطابق احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب نیپالی حکومت نے فیس بک، یوٹیوب، واٹس ایپ اور ایکس سمیت 26 بڑی سوشل میڈیا ایپس کو رجسٹریشن نہ کرانے پر بند کر دیا تھا۔
دوسری جانب ترکیہ کی حکومت نے اپوزیشن کے احتجاج کے پیش نظر ملک بھرمیں سوشل میڈیا تک رسائی کو محدود کردیا ہے۔
روئٹرز کا کہنا ہے جن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی محدود کی گئی ہے ان میں ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام، فیس بک، ٹک ٹاک اور واٹس ایپ شامل ہیں۔
نیٹ بلاکس کا کہنا ہے ترک حکومت نے اپوزیشن جماعت ری پبلکن پیپلزپارٹی کے احتجاج کے پیش نظر سوشل میڈیا پلیٹ فارمزتک عوام کی رسائی محدود کی۔
سی ایچ پی نے استنبول میں اپنے ہیڈ کوارٹر کے ارد گرد پولیس کی جانب سے رکاوٹیں لگانے کے بعد ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا تھا۔
دیکھیں: دہشت گردی کا آلہ کار بھارت؟ بھارتی سوشل میڈیا کا پروپیگنڈا سامنے آ گیا