مشرقی افغانستان کے صوبہ کنڑ میں 6.0 شدت کے زلزلے نے شدید تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں 2,200 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 4,000 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ اس المناک سانحے کے بعد عالمی برادری نے متاثرہ عوام کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں۔
قطر نے انسانی ہمدردی پر مبنی فضائی پل قائم کیا ہے، جس کے تحت نو طیارے، بشمول پانچ امیری ائیر فورس کے طیارے، فیلڈ اسپتال، طبی سازوسامان اور ریسکیو ٹیمیں لے کر افغانستان پہنچے ہیں۔ روس نے 20 ٹن خوراکی امداد بھیجی ہے جبکہ چین نے 200,000 ڈالر کی فوری امداد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مزید 50 ملین یوان (سات ملین ڈالر سے زائد) دینے کا اعلان کیا ہے۔

جاپان نے خیمے اور کمبل سمیت سات ٹن غیر غذائی اشیاء فراہم کی ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے تین طیاروں کے ذریعے 105 ٹن خوراک اور امدادی سامان روانہ کیا، جن کے ساتھ ریسکیو ٹیم بھی شامل تھی۔ برطانیہ اور جنوبی کوریا نے بھی بالترتیب ایک ملین پاؤنڈ اور ایک ملین ڈالر کی ایمرجنسی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی تنظیمیں بھی امدادی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ یورپی یونین نے ایک ملین یورو کی ہنگامی فنڈنگ کے ساتھ 130 ٹن ریلیف سامان بھی فراہم کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں، جن میں عالمی ادارہ صحت اور یو این ہیومینیٹیرین ایئر سروس شامل ہیں، متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور طبی خدمات کے لیے سرگرم ہیں۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور افغانی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے رضاکار بھی متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں اور ضروری سامان تقسیم کر رہے ہیں۔
تاہم امدادی کارروائیوں کو دشوار گزار پہاڑی علاقوں اور افغانستان کے جاری انسانی بحران کی وجہ سے بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔ امدادی اداروں نے عالمی برادری سے مزید مالی تعاون کی اپیل کی ہے تاکہ متاثرہ آبادی کی وسیع ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
دیکھیں: افغانستان کے زلزلہ متاثرین کی یاد میں اسلام آباد میں تعزیتی تقریب