راولپنڈی:جرمنی کے ایک جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے علاقائی و خطے پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا بھارتی فوجی افسران پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث رہے ہیں اور اسکے ہمارے پاس متعدد مستند ثبوت موجود ہیں۔
تفصیلات کے مطاق ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں ماہ جرمن جریدے کو انٹرویو دیتے ہوٗے خطے کی بد امنی، افغان باشندوں کی وطن واپسی سمیت کئی اہم موضوعات پر گفتگو کی۔
بھارتی فوج اور انتہا پسند نظریات
انٹرویو دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا بھارت میں پرتشدد واقعات بھارتی حکومت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہیں، بھارتی ریاستی ادارے بالخصوص فوج شدت پسند و انتہا پسند نظریات کے زیرِ اثر ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا بھارتی فوج کے افسران پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں، جن کے ہمارے پاس متعدد مستند شواہد موجود ہیں، پاکستان یہ ثبوت بارہا مرتبہ عالمی برادری کے سامنے بھی پیش کر چکا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مسٗلہ کشمیر پر بات کرتے ہوٗے کہا کہ مسئلہ کشمیر طول اختیار کرتا جارہا ہے لہذا عالمی برادری کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوٗے اس مسٗلے کو حل کرنا ہوگا۔
غیر قانونی افغانوں کا دہشت گردی میں ملوث ہونا
افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان نے چار دہائیوں تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی نیز افغان باشندوں کی واپسی کے لیے منظم اقدامات بھی کیے۔
ریاستِ پاکستان نے انسانی و بین الاقوامی اُصولوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پر بارہا مرتبہ مقرر کردہ تاریخ میں توسیع بھی کی، لیکن دوسری جانب ریاستِ پاکستان کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن میں غیر قانونی افغان باشندے دہشت گردی جیسے سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو غیر ملکی مداخلت اور جنگ کی وجہ سے پاکستان نے پناہ دی تھی، یہ وجوہات اب واضح طور پر باقی نہیں رہیں۔
پاکستان میں کسی بھی مسلح گروہ کے لیے کوئی جگہ نہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا ریاستِ پاکستان غیر ریاستی عناصر کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔ ملک میں کسی لشکر یا مسلح گروہ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے نیز اعلانِ جہاد کا اختیار صر ریاست کے پاس ہے. پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف صفِ اول کا کردار ادا کرتے ہوئے ہرطرح کی قربانی دی۔
امریکی ہتھیاوں کا افغانستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہونا
جرمنی جریدے کا انٹرویو دیتے ہوئے احمد شریف کا کہنا تھا پڑوسی ملک افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ دہشت گردی کے لیے استعمال ہورہا ہے، جس پر امریکا بھی متعدد مرتبہ تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔
انہوں نے پاک چین تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے آپس میں بڑے قریبی تعلقات ہیں اور یہ تعلقات کئی دہائیوں پر مشتمل ہیں۔
آخر میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بلوچستان کے حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہلاک شدہ دہشت گردوں میں ایسے افراد بھی تھے جنہیں نام نہاد لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
دیکھیں: سیکیورٹی اداروں کا مشترکہ آپریشن؛ ٹی ٹی پی کے تین دہشت گرد ہلاک