بھارت اور ایران کے درمیان چابہار بندرگاہ معاہدے کی تجدید ایسے وقت میں وقوع پذیر ہوئی ہے کہ ایران چار دہائیوں سے معاشی پابندیوں اور بین الاقوامی تنہائی کا شکار ہے۔ ایران پر عائد کردہ پابندیاں نہ صرف اس کی معیشت کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ ترقی کے امکانات کو بھی کم کررہی ہیں۔
ایسے وقت میں ریاستِ پاکستان ایران کے تجارتی راستوں کو جارحیت یا منفی انداز مین لینے کے بجائے بقا اور استحکام کی کوشش کی جناب اہم قدم قرار دیتی ہے۔ ریاستِ پاکستان کے مطابق ایران کو مکمل طور پر یہ حق حاصل ہے کہ تنہائی سے نکلنے کے لیے اقدامات کرے۔
پاکستان نے چابہار بندرگاہ کو گوادر بندرگاہ کا حریف قرار دینے کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں منصوبے باہمی تعاون کے ذریعے ایک دوسرے کی معاونت کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے نزدیک چابہار اور گوادر بہن منصوبے ہیں جو نہ صرف خطے میں رابطے بڑھا سکتے ہیں بلکہ مسلم دنیا کی معیشتوں کو ترقی دے سکتے ہیں۔
پاکستان نے ان تمام بیانیوں کو بھی مسترد کیا ہے جو چابہار اور گوادر کے درمیان تنازع کی فضا پیدا کرتے ہیں۔
پاکستانی حکام ایران کا بھارت، چین اور روس جیسے ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنا درحقیقت بین الاقوامی تنہائی سے نکلنے اور عالمی نظام میں شامل ہونے کی جانب اہم قدم قرار دیتی ہے۔ نیز اس بات پر زور دیتا ہے کہ ایران ترقی، وقار اور معاشی خوشحالی کا حق رکھتا ہے اور مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ اس کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
دیکھیں: ایران کا عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون ختم کرنے کا فیصلہ