علی ترین نے کہا ہے کہ پی سی بی اور پی ایس ایل مینجمنٹ نے انہیں ایک قانونی نوٹس بھیجا تھا، جس میں مذکور تھا کہ وہ بورڈ کے خلاف تنقیدی بیانات واپس لیتے ہوئے معافی مانگیں
ماہرین کے مطابق یہ انکشاف اس حقیقت کو مزید تقویت دیتا ہے کہ افغانستان نہ صرف دہشت گرد گروہوں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے بلکہ وہاں سے پاکستان کے خلاف منظم کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔
پاکستان نے بارہا کابل حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ اپنی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے مگر اشرف غنی کی حکومت نے ہمیشہ بھارت کے اشاروں پر عمل کیا۔2014 کے بعد جب امریکا نے اپنی فوجی موجودگی کم کی تو افغانستان میں طالبان نے دوبارہ طاقت حاصل کرنا شروع کی۔
دوحہ مذاکرات کامیاب؛ پاکستان اور افغانستان کا فوری جنگ بندی اور افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال روکنے پر اتفاق
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ”دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ ایک دوسرے کے خلاف کسی قسم کی جارحانہ کارروائی نہیں کریں گے، نہ ہی ایسے گروہوں کی حمایت کریں گے جو پاکستان کے خلاف حملے کرتے ہیں۔”
1 min read
اب نگاہیں استنبول میں 25 اکتوبر کو ہونے والے دوسرے دور کے مذاکرات پر مرکوز ہیں، جو ممکنہ طور پر اس عارضی جنگ بندی کو ایک پائیدار امن معاہدے میں بدلنے کا موقع فراہم کرے گا۔
پاکستان اور اسلامی امارتِ افغانستان کے درمیان قطر میں ہونے والے اہم مذاکرات کا پہلا دور طویل بحث و مباحثے کے بعد مکمل ہوگیا۔ مذاکرات میں دونوں فریقین نے اپنے اپنے تحفظات، شکایات اور خدشات ایک دوسرے کے سامنے رکھے، جبکہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں دونوں ممالک نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا۔
مذاکرات کا پس منظر اور ماحول
ذرائع کے مطابق مذاکرات کا پہلا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا جس کی میزبانی قطر کی وزارتِ خارجہ نے کی۔ اجلاس کی نگرانی قطر کے وزیر اعظم کے پہلے مشیر اور وزیر دفاع سعود بن عبدالرحمان اور قطر کی وزارتِ داخلہ و امن کے سربراہ عبداللہ بن محمد الخلیفی نے کی۔
ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات کے آغاز میں فضا خاصی کشیدہ تھی اور دونوں اطراف سے تلخ کلامی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ تاہم قطری حکام نے ذاتی یقین دہانی اور ثالثی کے ذریعے ماحول کو سازگار بنایا۔
پاکستان اور افغانستان کے مؤقف
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے مذاکرات میں مؤقف اپنایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حافظ گل بہادر گروپ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے اندر دہشت گردانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔
پاکستانی وفد نے افغان فریق کے سامنے شواہد پیش کیے اور کہا کہ “ہمارے پاس واضح ثبوت ہیں کہ جنگجو افغانستان سے پاکستان داخل ہوتے ہیں اور پاکستانی شہریوں کو افغانستان سے بھتے کی کالز موصول ہوتی ہیں۔”
افغان وفد نے اس کے جواب میں مؤقف اپنایا کہ ٹی ٹی پی اور گل بہادر گروپ دراصل پاکستان کے اندر موجود ہیں۔ افغان حکام نے مؤقف دیا کہ “جو افغان جنگجو پاکستان میں لڑنے آتے ہیں وہ ذاتی حیثیت میں آتے ہیں، اور افغان طالبان ان کی سرپرستی نہیں کرتے۔”
ایچ ٹی این اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر افغان امور سلمان جاوید نے کہا ہے کہ پاک افغان جنگ بندی معاہدہ خوش آئند ہے۔ بالخصوص ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بیان کہ افغان حکومت اب کسی دہشت گرد گروہ کی پشت پناہی نہیں کرے گی، اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان کا مؤقف اور پیش کیے گئے ثبوت انتہائی جاندار تھے۔
قطر کی وزارتِ خارجہ کا اعلامیہ
قطر کی وزارتِ خارجہ نے مذاکرات کے اختتام پر باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ
“اسلامی جمہوریہ پاکستان اور اسلامی امارتِ افغانستان نے فوری جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ دونوں فریقین نے دوطرفہ امن و استحکام کے لیے ایک مستقل طریقۂ کار وضع کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔”
— Ministry of Foreign Affairs – Qatar (@MofaQatar_EN) October 18, 2025
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ
“دونوں ممالک آئندہ دنوں میں استنبول میں فالو اَپ اجلاس منعقد کریں گے تاکہ جنگ بندی کے نفاذ اور اس کے پائیدار تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔”
قطر کی وزارتِ خارجہ نے امید ظاہر کی کہ یہ اہم پیش رفت سرحدی کشیدگی کے خاتمے اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کی بنیاد رکھے گی۔
مذاکرات کے نکات
ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران قطر نے دونوں ممالک کو ایک لانگ ٹرم فریم ورک کی تشکیل کی تجویز دی، جس میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات، دہشت گردی کی روک تھام کے لیے انٹیلی جنس معلومات کی رسائی، پاک افغان سرحد کے کنٹرول کے لیے مشترکہ منصوبہ بندی اورافغان مہاجرین کے حوالے سے مربوط حکمتِ عملی شامل ہیں۔
طویل بات چیت کے بعد بھی کے بعد بھی دونوں فریق مشترکہ نکات پر متفق نہیں ہو سکے، تاہم قطر نے تصدیق کی کہ مذاکرات “مفاہمت کی سمت میں جاری رہیں گے۔”
وزیر دفاع خواجہ آصف کا بیان
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ایک اہم بیان میں کہا کہ “پاکستان اور افغانستان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کا سلسلہ فی الفور بند ہو گا۔ دونوں ہمسایہ ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگلا اجلاس 25 اکتوبر کو استنبول میں ہوگا جہاں تفصیلی امور پر مزید بات چیت ہوگی۔
پاکستان اور افغانستان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ طے پاگیا۔ پاکستان کی سرزمین پہ افغانستان سے دھشت گردی کا سلسلہ فی الفور بند ھوگا۔ دونوں ھمسایہ ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کریں گے الحمدوللہ 25اکتوبر کو استنبول میں دوبارہ وفود میں ملاقات ھو گی۔ اور تفصیلی معاملات بات ھوگی۔… pic.twitter.com/OKNbRuXEPU
خواجہ آصف نے قطر اور ترکیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “ہم قطر اور ترکیہ دونوں برادر ممالک کے تہِہ دل سے شکر گزار ہیں جنہوں نے دونوں ممالک کو ایک میز پر بٹھانے میں کردار ادا کیا۔”
اسلامی امارتِ افغانستان کا ردعمل
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مذاکرات کے بعد اپنے بیان میں کہا “افغانستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات برادرانہ فضا میں مکمل ہوئے۔ دونوں فریقین نے ایک جامع اور معنی خیز جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔”
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ”دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ ایک دوسرے کے خلاف کسی قسم کی جارحانہ کارروائی نہیں کریں گے، نہ ہی ایسے گروہوں کی حمایت کریں گے جو پاکستان کے خلاف حملے کرتے ہیں۔”
Press Release Negotiations between representatives of the Islamic Emirate of Afghanistan and the Islamic Republic of Pakistan, held in Qatar, have concluded with the signing of a bilateral agreement. 1/5
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) October 19, 2025
بیان میں مزید کہا گیا کہ مستقبل میں ایک مشترکہ میکانزم قائم کیا جائے گا تاکہ دوطرفہ شکایات کا جائزہ لیا جا سکے اور معاہدے کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے قطر اور ترکیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ “ہم ان برادر ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے مذاکرات کے عمل میں مؤثر کردار ادا کیا اور دونوں ممالک کو امن کے راستے پر لانے میں مدد دی۔”
امن کی جانب پہلا قدم یا عارضی وقفہ؟
تجزیہ کاروں کے مطابق دوحہ مذاکرات میں حاصل ہونے والا جنگ بندی معاہدہ پاک افغان تعلقات میں ایک “عارضی ریلیف” تو ضرور ہے، تاہم اس کا پائیدار ہونا آنے والے ہفتوں میں فالو اپ اجلاسوں پر منحصر ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد کی گہری خلیج اب بھی موجود ہے، خصوصاً پاکستان کے اس مؤقف کے پیشِ نظر کہ افغان سرزمین سے دہشت گرد حملے جاری ہیں۔
قطر اور ترکیہ کی ثالثی سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ فریقین اپنے اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی جانب پیش رفت کریں گے لیکن زمینی حقائق اس عزم کی کی پختگی کا ثبوت دیں گے۔
ماہر افغان امور سلمان جاوید نے مزید کہا ہے کہ اب قطر میں ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور سے قبل اگر ٹی ٹی پی کے حملوں میں کمی آتی ہے تو یہ پاکستانی مؤقف کی تائید ہو گی کہ یہ حملے افغان سرزمین سے ہی کیے جاتے تھے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر یہ مذاکرات محض ایک بہانہ تھے تاکہ افغان حکومت کچھ وقت لے سکے اور نئی حکمت عملی کے ساتھ واپس آ سکے۔
دوحہ مذاکرات پاک افغان تعلقات میں ایک نئے موڑ کی علامت ہیں۔ دونوں ممالک نے کم از کم اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ تصادم نہیں بلکہ مکالمہ ہی واحد راستہ ہے۔
اب نگاہیں استنبول میں 25 اکتوبر کو ہونے والے دوسرے دور کے مذاکرات پر مرکوز ہیں، جو ممکنہ طور پر اس عارضی جنگ بندی کو ایک پائیدار امن معاہدے میں بدلنے کا موقع فراہم کرے گا۔
علی ترین نے کہا ہے کہ پی سی بی اور پی ایس ایل مینجمنٹ نے انہیں ایک قانونی نوٹس بھیجا تھا، جس میں مذکور تھا کہ وہ بورڈ کے خلاف تنقیدی بیانات واپس لیتے ہوئے معافی مانگیں