ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دباؤ اور دھمکیوں کے سائے میں ہونے والی گفتگو مذاکرات نہیں بلکہ زور زبردستی کہلاتی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق خامنہ ای کا کہنا تھا امریکی صدر ٹرمپ خود کو ڈیل میکر کہتے ہیں لیکن اگر کوئی معاہدہ دباؤ، پابندیوں اور مذاکرات سے قبل ہی طے شدہ ہو تو وہ معاہدہ نہیں بلکہ ڈبل گیم اور غنڈہ گردی ہوتی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے ٹرمپ کے اس دعوے کو بھی سختی سے مسترد کیا کہ امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کر دیا ہے۔ خامنہ ای نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا بہت خوب، خواب دیکھتے رہیے۔
یورینیم افزودگی سے متعلق ایرانی سپریم لیڈر کا مؤقف
ایرانی سپریم لیڈر نے واضح کیا کہ ایران اپنی یورینیم افزودگی سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اپنی خودمختاری اور سائنسی ترقی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور ایسی دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔
اسرائیلی جاسوس کو سزائے موت
ایرانی سپریم لیڈر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ایران نے ایک اسرائیلی جاسوس کو سزائے موت دینے کا اعلان کیا ہے، جس پر حساس تنصیبات کی معلومات اسرائیل تک پہنچانے کا الزام تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق خامنہ ای کا یہ بیان امریکہ کے ساتھ کسی بھی نئی بات چیت کے امکانات کو کم کرنے کے مترادف ہے اور ںطر آرہا ہے کہ ایران سیاست و مذاکرات کے بجائے مزاحمت کے راستے پر رہے گا۔
دیکھیں: امریکی صدر نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایران سے امن معاہدے کی خواہش کا اظہار کردیا