سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکا کا دورہ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ دورانِ ملاقات سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف اُمور پر تبادلۂ خیال اور باہمی تجارتی معاہدوں پر گفتگو کی۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب امریکا میں اپنی سرمایہ کاری کو 600 ارب ڈالر سے بڑھا کر ایک کھرب ڈالر تک پہنچائے گا۔ جبکہ دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، توانائی اور مشرق وسطیٰ میں قیامِ امن سمیت اہم مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔
سعودی ولی عہد کا استقبال
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی وائٹ ہاؤس آمد پر امریکی صدر ٹرمپ نے خود ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر امریکی فضائی طیاروں نے تاریخی فلائی پاسٹ انجام دیا، جو دونوں ممالک کے قریبی روابط کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں صدر ٹرمپ نے محمد بن سلمان کو قریبی اور دیرینہ دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب امریکا کا اہم ترین اور قریبی شراکت دار ہے۔
سعودی ولی عہد کا اعلان
ولی عہد محمد بن سلمان نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی امریکا میں ابھی 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے اس میں اضافہ کرتے ہوئے سرمایہ کاری ایک کھرب ڈالر تک پہنچائے گا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے کہا کہ مذکورہ اقدام امریکی معیشت، روزگار اور ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون
سعودی ولی رہد محمد بن سلمان نے سرمایۂ کاری سے متعلق مزید گحتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کا بڑا حصہ جدید شعبوں میں لگایا جائے گا جیسے مصنوعی ذہانت، کمپیوٹنگ پاور، سیمی کنڈکٹرز، نایاب معدنیات اور دیگر اہم ٹیکنالوجی۔ انکا کہنا تھا کہ ہم امریکا یا ٹرمپ کو خوش کرنے کے لیے کوئی مصنوعی مواقع یا محض اعلان نہیں کررہے بلکہ سعودی عرب اپنی سرمایۂ کاری میں سنجیدہ ہے اور آںے والے دنوں آپ اسکا مشاہدہ بھی کریں گے۔
دفاعی معاہدات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکا و سعودیہ کے درمیان ایک اہم دفاعی معاہدہ طے پا چکا ہے جس کے تحت سعودی عرب کو جدید ایف۔ 35 لڑاکا طیارے فراہم کیے جائیں گے۔ نیز امریکا سعودی عرب کے ساتھ سویلین نیوکلیئر تعاون کے منصوبوں کو بھی آگے بڑھا رہا ہے۔
مشرقِ وسطیٰ کے مسائل
سعودی ولی عہد نے واضح انداز میں کہا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہے بشرطیکہ غزہ امن معاہدے پر عمل کرتے ہوئے دو ریاستی حل پر عمل کیا جائے۔ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے پُرامن مستقبل کے خواہاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ خطے میں امن و امن کے ساتھ ایک ساتھ رہ سکیں۔
ایران کے حوالے سے سفارتی پوزیشن
امریکی صدر صدر ٹرمپ کے مطابق ایران امریکا کے ساتھ ایک جوہری معاہدے کی خواہش رکھتا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس موقع پر کہا کہ سعودی عرب ایران اور امریکا کے درمیان ایک مضبوط اور مستقل معاہدے کے لیے سفارتی کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
سعودی سفیر
امریکا میں سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے اس ملاقات کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی، توانائی اور سرمایہ کاری کے معاہدے مستقبل میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی مضبوطی میں اہم کردار کریں گے۔
ابراہیمی معاہدے میں شمولیت کی شرائط
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح کر دیا ہے کہ سعودی عرب ابراہمی معاہدے میں شامل ہونا چاہتا ہے، لیکن اس کی شمولیت صرف اسی صورت ممکن ہے جب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کا واضح اور قابلِ عمل راستہ پہلے یقینی بنایا جائے۔ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن ایسا امن چاہتے ہیں جو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے لیے منصفانہ ہو۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو کہا کہ ”ہم اس معاہدے کا حصہ بننے کے خواہاں ہیں، لیکن اس سے پہلے ضروری ہے کہ مستقبل کا حل مکمل طور پر واضح ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ فلسطینی اور اسرائیلی خطے میں امن کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں۔“
انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں امریکا کے ساتھ مزید بات چیت جاری رہے گی۔
دیکھیں: ٹرمپ کے دباؤ کا نتیجہ؛ بھارت نے امریکا سے گیس کا معاہدہ کر لیا