سرحدی اضلاع کے تاجر برادری نے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سے گورنر ہاؤس میں اہم ملاقات کی۔ ملاقات کا ایجنڈا معاشی و تجارتی مشکلات تھیں جو پاک افغان بارڈر بندش کے باعث پیدا ہوئی ہیں۔ تاجروں کے نمائندہ وفد کی قیادت فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے افغانستان و وسط ایشیائی تجارتی امور کے چیئرمین شاہد شنواری نے کی۔ وفد میں مختلف سرحدی چیمبرز آف کامرس کے مختلف اراکین موجود تھے جن میں واجد علی شنواری (سینئر نائب صدر)، حضرت علی شنواری (ایگزیکٹو ممبر، خیبر چیمبر)، شاہ خالد (چیئرمین تحصیل لنڈی کوتل)، قدیر اللہ وزیر (صدر، خیبر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری)، سبحان اللہ (صدر، کرم چیمبر، خرلاچی بارڈر) اور چمن بارڈر کے قسیم خان شامل تھے۔
تاجروں کے مطالبات
سرحدی اضلاع کے تاجر رہنماؤں نے گورنر فیصل کریم کنڈی کے سامنے اپنے مسائل کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ افغان سرحد کی بار بار اور طویل بندش نے خیبر پختونخوا بالخصوص سرحد سے متصل علاقوں کی معیشت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سرحدی تجارت نہ صرف مقامی آبادی کا بنیادی روزگار ہے بلکہ ہزاروں خاندانوں کی معاش کا واحد ذریعہ بھی ہے۔ تاجر وفد نے مطالبہ کیا کہ مرکزی اور صوبائی حکومت جلد از جلد سرحدی گزرگاہوں کو کھولیں اور تجارت کو مستحکم بنانے کے لیے اقدامات کریں تاکہ تاجروں کو مزید مالی نقصان اور معاشی دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

تاجر برادری گورنر فیصل کریم کے سامنے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے
کے پی گورنر کا مؤقف
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے تاجروں کے مطالبات کو سنجیدگی سے سنتے ہوئے کہا کہ صوبے میں مستقل امن و سکون ہی معاشی ترقی کی ضمانت ہے۔ خیبرپختونخوا میں موجودہ بدامنی کے تمام واقعات کی جڑیں کسی نہ کسی صورت میں افغانستان سے ملتی ہیں۔ اس کے باوجود ہماری طرف سے امن مذاکرات کے لیے جو کوششیں کی گئیں ان کا جواب بھی مطلوبہ سطح کا نہیں ملا اور ہمیں شدید مایوسی ہوئی۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ سکیورٹی فورسز سے لیکر عام شہری، طلبہ، تاجر اور سیاستدان تک سبھی دہشت گردی سے متاثر ہیں۔ ایسے وقت میں علاقے میں امن کی بحالی کے لیے سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں ناگزیر ہیں۔ فیصل کریم کنڈی نے تاجر وفد کو یقین دہانی کرائی کہ وہ خود صدرِ پاکستان اور وزیرِ اعظم سے تاجروں کے نمائندہ جرگے کی براہِ راست ملاقات کے لیے سفارش کریں گے اور اس مسئلے کو موثر انداز میں اٹھانے میں مرکزی کردار ادا کریں گے۔
دیکھیں: خیبر پختونخوا میں ڈرون حملے اور داعش کمانڈروں کی موجودگی کی اطلاعات بے بنیاد قرار