وزیر اعلی خیبر پختونخواہ علی امین خان گنڈاپور نے پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت کی اور تمام جماعتوں کے نمائندوں سے خطاب کیا۔
وزیرِ اعلی کا کہنا تھا اب ضلعی سطح پر سیاسی جماعتوں کے قائدین و علاقائی عمائدین سے ملاقاتیں کرتے ہوئے پشاور میں ایک گرینڈ امن جرگہ منعقد کیا جائے گا۔
امن بحال کرنے کے لیے ہر ایک نے کوشش کی ان تجربات میں ہزاروں لوگ جان سے گئے اور بڑا معاشی نقصان ہوا۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا ماضی میں ڈرون حملوں سے شہریوں کو شدید کو نقصان اٹھانا پڑا تھا اس لئے ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دینگے۔ مزید یہ کہ سابقہ آپریشن کا کوئی خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا۔ نہ تو امن و امان بحال ہوا اورر نہ ہی صوبہ استحکام میں استحکام آسکا۔
وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ گڈ اور بیڈ طالبان کا تصور ختم کیا جائے اور انکے خلاف کاروائی کی جائے اور اگر صوبے میں کہیں انہیں دیکھ لیا گیا تو سخت کاروائی کی جائے گی۔
اہم اعلان کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا جلد از جلد گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا۔
انکا کہنا تھا بارڈر کے قریب تمام علاقوں میں امن و امان قائم کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے جو اپنی ذمہ ادا کرنے میں ناکام ہے اور ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے اپنے وعدوں کو پورا نہ کرکے عوام میں شدید مایوسی پھیلائی ہے۔
پریس کانفرنس میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا وفاق نے قبائلی علاقوں پر جو ٹیکس عائد کیا ہے اس کو مسترد کرتے ہیں۔ ایک طرف تو ٹیکس لگایا جارہا جبکہ دوسری وفاقی حکومت کا پاک۔ افغان بارڈ پر امن قائم نہ کرنے کی وجہ سے ہماری تجارت بھی شدید متاثر ہورہی ہے لہذا وفاق ان امور پر سنجیدگی سے سوچے۔
وفاقی حکومت کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا افغان گرینڈ جرگہ میں وفاق کے وفد پر ہمارے تحفظات ہیں۔ اسحاق ڈار اور محسن نقوی نہ تو ہمارے صوبے کی بات نہیں کرسکتے ہیں اور نہ ہی نمائندگی کرسکتے ہیں۔
وفاق کو صوبائی حکومت کی بغیر اجازت کے ایسے وفد بھیجنا آئین کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر علی امین گنڈاپور نے گریند جرگے کا اعلان کرتے ہوئے کہا جرگہ پشاور مین منعقد ہوگا جس میں تمام سابق و اہم سمیت قبائلی عمائدین کو بھی مدعو کیا جائے گا۔
دیکھیں: افغان حکومت کا ٹی ٹی پی کو غیر مسلح کرنے اور مختلف شہروں میں بسانے کا فیصلہ