کابل میں قائم محمد علی جناح ہسپتال ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گیا ہے۔ حالیہ دنوں میں یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ جناح ہسپتال کو احمد شاہ بابا ہسپتال میں ضم کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان وزارت صحت نے ایک مراسلہ جاری کیا جس میں ہدایت دی گئی کہ جناح ہسپتال کا عملہ اور طبی آلات احمد شاہ بابا ہسپتال منتقل کیے جائیں۔
عوامی خدشات اور اعتراضات
بدھ کے روز طالبان حکام نے جناح ہسپتال کے آلات منتقل کرنے کا عمل شروع کیا تو دشتِ برچی کے رہائشیوں نے سخت اعتراضات کیے۔ یہ علاقہ بنیادی طور پر ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہے، جنہوں نے جناح ہسپتال کے قیام کو ایک مثبت قدم قرار دیا تھا۔ عوامی خدشہ ہے کہ آلات کی منتقلی سے ہسپتال کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور علاج معالجے کی سہولیات متاثر ہوں گی۔

پاکستان کے تعاون کا پس منظر
جناح ہسپتال پاکستان کے تعاون سے قائم کیا گیا تھا۔ ہسپتال کے لیے آلات اور عملہ پاکستان کی جانب سے فراہم کیا گیا، جب کہ تنخواہیں اور فنڈز اب بھی پاکستان ادا کر رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر ہسپتال کو احمد شاہ بابا ہسپتال میں ضم کر دیا جاتا ہے تو یہ سوال اٹھتا ہے کہ پاکستان کیوں تنخواہیں اور فنڈز فراہم کرتا رہے گا؟
پاک افغان تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کو پاک افغان دوستی کی علامتی نشانی کو غیر مؤثر بنانے کی ایک کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تناظر میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ جب بھارت کا قائم کردہ اندرا گاندھی ہسپتال آج بھی کابل میں فعال ہے، تو پھر پاکستان کے تعاون سے قائم جناح ہسپتال کو منتقل کرنے کی وجوہات کیا ہیں؟
طالبان حکومت کی وضاحت
دوسری جانب طالبان حکام کا مؤقف ہے کہ جناح ہسپتال کو بند نہیں کیا جا رہا بلکہ یہ اقدام عارضی نوعیت کا ہے۔ ان کے مطابق ہسپتال کی عمارت کی مرمت جاری ہے، اس لیے آلات اور عملے کو عارضی طور پر احمد شاہ بابا ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ تاہم عوامی خدشات اور سیاسی سوالات بدستور برقرار ہیں۔

پاکستان کی سفارتی کوششیں
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ جناح ہسپتال دونوں ممالک کے عوام کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے اور اس کی موجودہ حیثیت کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔
جناح ہسپتال کی منتقلی یا انضمام کا تنازع محض ایک طبی ادارے کا معاملہ نہیں بلکہ اس کے گہرے سیاسی اور سفارتی اثرات بھی ہیں۔ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ افغان عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ علاقائی سیاست بھی ہسپتالوں کی سمت متعین کر رہی ہے۔
آئندہ دنوں میں یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا یہ صرف ایک عارضی اقدام ہے یا واقعی پاکستان اور افغانستان کے درمیان قائم دوستی کی ایک اور علامت کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دیکھیں: کراچی میں طوفانی بارشوں سے 4 اموات، شہباز شریف کا وزیرِ اعلی سندھ کو فون