تقریب میں چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف اور چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کے علاوہ تینوں سروسز کے سینئر عسکری افسران نے شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کی افغانستان پر گرفت نے امریکی سامان کی نگرانی ممکن نہ رہنے دی، جس کی وجہ سے یہ ہتھیار اور سازوسامان طالبان کے کنٹرول میں چلے گئے۔ امریکی محکمہ دفاع نے بھی تصدیق کی کہ تقریباً 7.1 ارب ڈالر مالیت کا سازوسامان جس میں ہزاروں گاڑیاں، لاکھوں چھوٹے ہتھیار، نائٹ وژن آلات اور 160 سے زائد طیارے شامل ہیں، طالبان کے قبضے میں چلا گیا۔
پہیہ جام ہڑتال نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کو ٹرانسپورٹ پالیسی کے حوالے سے مستقل، دیرپا اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت پر مبنی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اگر اس بار بھی دونوں فریق انا کے محاذ سے پیچھے نہ ہٹے تو نقصان صرف عوام کا ہوگا اور ایک بار پھر ریاستی کمزوری اور انتظامی بدنظمی پوری شدت سے سامنے آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ بھی ہم آہنگی کر رہا ہے تاکہ دستیاب علاقائی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ ان کے مطابق خطے کے متعدد ممالک بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر فکر مند ہیں اور کسی مشترکہ حل کی تلاش جاری ہے۔