طورخم میں پاک افغان سرحد پر جھڑپوں کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ رات ہونے والی فائرنگ میں پاکستان کا ایک زخمی اہلکار آج دم توڑ گیا۔ سیکورٹی حکام نے بتایا کہ افغان جانب سے فائرنگ شین کنداؤ پوسٹ پر کی گئی، جس کے نتیجے میں پاکستانی اہلکار شدید زخمی ہوا تھا۔ اس واقعے کے بعد آج صبح طورخم بارڈر کو ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ تاہم تاحال اسلام آباد اور کابل کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔
دیر بالا میں چیک پوسٹ پر حملہ
اسی دوران دیر بالا کے گل باغ جنگل میں واقع “کھارا چیک پوسٹ” کو بڑی تعداد میں دہشت گرد حملہ آوروں نے نشانہ بنایا۔ حکام کے مطابق یہ حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت گھات لگا کر کیا گیا اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ مقامی لشکر کے افراد نے بھی مزاحمت کی۔ ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملے میں کم از کم تین اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر کی گمشدگی یا اغوا کی اطلاعات ہیں۔
متضاد اطلاعات اور جاری آپریشن
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد چھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ چار اہلکار حملے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ تاہم ان اطلاعات کی تاحال آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔ حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
علاقائی کشیدگی میں اضافہ
طورخم جھڑپ اور دیر بالا حملے کے واقعات ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ایک جانب تو پاکستان اور افغانستان سفارتی تعلقات کو بہتر بنا رہے ہیں لیکن دوسری جانب سے افغانستان کی سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ افغانستان کے ایک روز قبل خوست اور ننگرہار میں ہونے والے ڈرون حملوں کا ذمہ دار بھی پاکستان کو قرار دیا تھا جس سے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو سکتی ہے۔ صورتحال پر مزید سرکاری ردعمل اور تفصیلات کا انتظار ہے۔