وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے حالیہ دورۂ بیجنگ نے پاکستان اور چین کی گہری شراکت داری کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔ وزیراعظم نے اپنے چینی ہم منصب لی چھیانگ کے ساتھ ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ سی پیک کے اہم منصوبوں کو تیز رفتار انداز میں مکمل کیا جائے گا۔ ان منصوبوں میں ایم ایل-ون ریلوے اپ گریڈ، قراقرم ہائی وے کی بحالی اور گوادر پورٹ کی فعالی نمایاں ہیں۔
دونوں ممالک نے سی پیک 2.0 کے تحت پانچ نئے کوریڈورز کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے جن میں تجارت، صنعت، زراعت، توانائی اور ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ 64 ارب ڈالر مالیت کا یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت کو نئی شکل دینے کے ساتھ سماجی اور معاشی بحالی کا حقیقی انجن بنتا جا رہا ہے۔
ملاقات میں رہنماؤں نے چینی کارکنوں اور اہلکاروں کی سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔ پاکستان نے اس موقع پر اعلان کیا کہ جلد چین کی مارکیٹ میں “پانڈا بانڈز” جاری کیے جائیں گے تاکہ مالیاتی تعاون کو نئی وسعت دی جا سکے۔
سی پیک، جو سنکیانگ کو گوادر سے جوڑتا ہے اور افغانستان تک وسعت پانے والا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، نہ صرف معاشی تبدیلی بلکہ علاقائی انضمام اور دیرپا استحکام کی بھی ضمانت فراہم کرتا ہے۔
پاکستان اور چین نے اس موقع پر آئی ٹی، زراعت، میڈیا اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی نئے معاہدوں پر دستخط کیے۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت گزشتہ سال 23 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات میں شاندار استقبالیہ اور ایس سی او اجلاس میں بھرپور شمولیت کو پاکستان کے لیے اعزاز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ہی پاکستان کی سماجی و معاشی ترقی کا اصل انجن ہے۔
دیکھیں: شہباز شریف وفاقی وزرا کے ہمراہ 6 روزہ دورے پر چین روانہ، ایس سی او اجلاس میں شریک ہوں گے