بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے ریلوں نے پنجاب میں سیلاب کی صورتحال کو مزید خطرناک بنادیا،دریائے چناب، راوی اور ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب سے مزید کئی دیہات دریا بردہوئے، فصلیں تباہ ہوگئیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کے نتیجے میں پنجاب بھر میں سیلاب کی صورتحال مزید سنگین ہوگئی۔
دریائے چناب، راوی اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے باعث متعدد اضلاع میں درجنوں دیہات اور آبادیاں زیر آب آگئیں، کھڑی فصلیں تباہ اور مال مویشی بہہ گئے۔
سیلابی ریلے تباہی مچاتے صوبے کے آخری مقام ہیڈ پنجند کی جانب بڑھ رہے ہیں، ہیڈ مرالہ، راوی سائفن اور ہیڈ خانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ ملتان کے ہیڈ محمد والا اور شیرشاہ بند پر پانی کا دباؤ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
قصور، مظفرگڑھ، چشتیاں، رنگپور اور بہاولنگر سمیت دیگر کئی اضلاع میں پانی گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوگیا۔ قصور میں دریائے ستلج کی تباہ کاریاں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں، کوٹلی فتح محمد اور گردونواح کے درجنوں گاؤں زیرآب ہیں۔
سرگودھا کی تحصیل کوٹ محمد میں دریائے چناب کا پانی کئی دیہات کو لپیٹ میں لے چکا ہے جبکہ مظفرگڑھ میں دریا کے ریلوں نے شہر کا نقشہ ہی بدل دیا ہے اور علاقے نے نیا دریا کا منظر پیش کرنا شروع کر دیا ہے۔
بہاولنگر میں ستلج کے سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی جبکہ چشتیاں کے مقام پر پانی کے تیز بہاؤ سے دریائی کٹاؤ بڑھ گیا، بستی امام شاہ کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے سینکڑوں بستیاں بیرونی دنیا سے کٹ گئیں۔
گجرات میں بھمبر نالے میں شگاف پڑنے سے شہر ڈوب گیا اور سڑکوں پر چار فٹ تک پانی کھڑا ہوگیا۔
سیلابی ریلوں نےرنگپورکوڈبودیا جبکہ کمالیہ میں راوی میں سیلابی پانی نے آبادیاں ڈبو دیں اور پاکپتن میں ریلوں نے چالیس ہزارافراد بے گھر کردیا۔
دوسری جانب راول ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ختم ہوگئی جس کے باعث اسپل ویز کھول دیے گئے۔
ذرائع کے مطابق راول ڈیم میں پانی کی سطح ایک ہزار سات سو باون فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ راول ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی آخری حد 1752 فٹ ہے۔
پانی کی سطح 1752 فٹ تک پہنچنے پر اسپل ویز کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیم کے اسپل ویز کھولنے سے قبل سائرن بجا کر لوگوں کو مطلع کیا گیا ہے جبکہ انتظامیہ پانی کے اخراج کی مانیٹرنگ کر رہی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ راول ڈیم کی قریبی آبادیوں کو محتاط رویہ اپنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
ڈیم انتظامیہ اور مقامی حکام نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر نشیبی علاقوں میں رہنے والے افراد کو ہدایت کی ہے کہ وہ محتاط رہیں اور تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں۔ تاکہ کسی بھی قسم کے ممکنہ خطرات سے بچا جا سکے۔
دیکھیں: پنجاب میں حالیہ سیلاب سے اب تک 46 افراد جاں بحق، تیس لاکھ سے زائد افراد متاثر