جرمن حکومت نے اپنی سابقہ پالیسی پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے افغان باشندوں کو جرمنی میں داخلے کی اجازت دے دی
جرمنی کی مرتب کردہ پالیسی کے تحت وہ کمزور افغان شہری جو پاکستان میں رہائش پذیر تھے انکو دوبارہ داخلے کی اجازت دے دی گٗی ہے۔
جرمن حکومت کی جانب سے منگل کے روز یہ بیان جاری کیا گیا کہ جرمنی ان افغان شہریوں کے داخلے پرعائد پابندی ختم کرنے جارہا ہے جنہیں جرمنی حکومت نے رہاٗش دینے کا وعدہ کیا تھا۔ حکومت کا اپنے فیصلے کو واپس لینا دراصل قانونی و سفارتی دباؤ کا نتیجہ ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 2,000 افغان شہری ہیں جنہیں مختلف خطرات کے پیشِ نظر جرمنی منتقلی کی منظوری دی گئی تھی۔ افغان شہریوں گزشتہ کئی مہینوں سے پاکستان میں منتظر تھے کہ کب جرمنی حکومت اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے قانونی راستہ اختیار کرے گی۔ کیونکہ چند ماہ قبل جرمنی حکام نے سابقہ فیصلے کو واپس لیتے ہوئے بجائے کاروائی کرنے کے یا حکمت عملی تیار کرنے بلا وجہ معاملے کو طول دے رہی تھی۔
وہ افغان شہری جو جرمنی حکومت کے فیصلے کے انتظار میں شب و روز پاکستان میں بسر کررہے ہیں، جرمنی حکومت کے فیصلہ کی خبر سن کر ان شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔
جرمنی حکومت کے حالیہ فیصلہ کو کچھ ماہرین پاکستان کی افغان مہاجرین کے متعلق مرتب کردہ پالیسی پر قیاس کررہے ہیں کہ پاکستان نے بھی افغان مہاجرین کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن انکو یہ سمجھنا ہوگا کہ ریاستِ پاکستان نے عالمی قوانین کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے تدریجی بنیادوں پر افغان شہریوں کو واپس اپنے وطن بھیج رہی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان اور دیگر ممالک کی پالیسی میں واضح فرق ہے پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی و بدامنی کا شکار رہنے کے باوجود افغان شہریوں کو پرامن اور با وقار طریقے سے واپس بھیجنا دراصل پاکستان کی کامیاب سفارتکاری پر استدلال کرتی ہے۔
جبکہ دوسری جانب جرمنی سمیت مغربی ممالک میں افغان شہریوں کی تاخیر کے باعث بحیثیتِ منتظم کے ریاستِ پاکستان پر بوجھ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ لہذا عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے تمام ممالک کو چاہیے کہ افغان شہریوں کے داخلے میں تاخیری حربے ختم کرتے ہوئے انہیں اپنے ہاں سکونت اختیار کرنے دیں۔