پاکستان فوج نے افغان سرحد کے قریب تحریک طالبان پاکستان کی موجودگی کے شواہد اور مسلسل نقل و حرکت کے بعد ان کے خلااف آپریشن سر بکف لانچ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد باجوڑ میں تین دن کیلئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ آج صبح ہی فوجی ہیلی کاپٹر علاقے میں پہنچنا شروع ہو گئے جس کے بعد آپریشن کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا۔

آپریشن کے پہلے ہی روز پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹروں نے افغان سرحد کے قریب دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کردیا۔ پولیس حکام کے مطابق اس آپریشن میں اب تک 15 دہشتگرد مارے مارے جاچکے ہیں۔ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں ٹی ٹی پی سینئر کمانڈر الیاس عرف ملنگ باچہ ہلاک جبکہ اس کے باقی ساتھی شدید ذخمی ہو گئے۔
خیبر پختونخوا پولیس کے ریجنل آفیسر عباس مجید مروت نے بتایا کہ گن شپ ہیلی کاپٹروں نے کوہاٹ، ہنگو، اورکزئی اور لوئر کرم کے علاقوں میں دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کیا ہے جبکہ کچھ عسکریت پسند پہاڑوں کی جانب فرار ہوگئے ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا چرپری، کنداو، شنہ وڑی، زرگری، نریاب اور دیگر پہاڑی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ اس کارروائی میں 200 سے زائد فوجی اور پولیس اہلکار شامل ہیں، یہ آپریشن ٹی ٹی پی اور عسکریت پسندوں کے خلاف اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔
انہوں نے خیبر پختونخوا کے مزید علاقوں کا بتایا کہ ہنگو، کرک، اورکزئی اور کرم کے علاقوں میں آپریشن کے دوران 15 دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عباس مجید مروت کا یہ بیان عین اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے اورکزئی ایجنسی میں پاکستانی پیرا ملٹری فورسز اور عسکریت پسندوں کے مقابلے کے دوران آٹھ فوجی اہلکار اور چار دہشت گرد مارے گئے تھے۔
مقامی حکام کے مطابق مسلح دہشت گردوں نے ایف سی کے قافلے پر بھاری اسلحے سے حملہ کیا، جس کے بعد گھنٹوں تک جاری لڑائی میں ایف سی کے آٹھ اہلکار شہید ہوئے جبکہ 11 زخمی ہوگئے۔
دہشت گردانہ کاروائیوں میں اضافے کو دیکھتے ہوئے ریاستِ پاکستان نے یہ مؤقف اپنایا ہیکہ بھارت پاکستان میں ہونے والے دہشتگردانہ حملوں اور عسکریت پسند گروہوں کی پشت پناہی کررہا ہےاور ساتھ ہی افغانستان کو بھی متوجہ کیا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے، لہذا افغان سرزمین دہشتگردوں کے خلاف سخت مؤقف اپناتے ہوئے کاروائی عمل میں لائے۔
دیکھیں: وادی تیراہ میں ہزاروں مظاہرین کا پرامن احتجاج، علاقے سے عسکریت پسندوں کے انخلا کا مطالبہ