طالبان نے بین الاقوامی کریمینل کورٹ (آئی سی سی) کےفیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتےہوئے گرفتاری کے احکامات کو جانبدارانہ فیصلہ قراردے دیا۔
امارتِ اسلامیہ افغانستان نے بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، یاد رہے یہ رد عمل طالبان رہنماؤں کی گرفتاری سے متعلق فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔
غزہ کا حوالہ دیتے ہوئے طالبان کا مؤقف
طالبان نے بین الاقوامی عدالت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں غزہ میں جاری سفاکیت کیوں دکھائی نہیں دیتی؟ غزہ میں رواں ظلم کو حقیقی نسل کشی قرار دیا ہے۔
اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا ہے وہ انسانی حقوق کے نعرے لگاتے ہیں، لیکن غزہ میں روزانہ کی بنیاد ہونے والے قتل عام پر خاموش دکھائی دے رہے ہیں، یہ انصاف کے نام پر ایک بدنُما داغ ہیں۔
افغان حکام کا کہنا ہے یہ عدالت اپنا وقار کھو چکی ہے،انہوں نے خبردار کیا ہے کہ امارتِ اسلامیہ افغانستان کے رہنماؤں کے خلاف کوئی بھی کارروائی درحقیقت قوانینِ اسلامی پر حملہ کے مترادف ہے۔
بین الاقوامی عدالت کے اختیارات کو تسلیم کرنے سے انکار
طالبان نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ نہ تو اس عدالت کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی اس کے فیصلوں کی پاسداری کریں گے۔
انہوں نے اپنے ملکی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے افغانستان میں انصاف شریعتِ اسلامی کی بنیاد پر صادر کیا جاتا ہے۔ ایک ایسا نظام جو ان کے بقول ملک میں مثالی انصاف لایا ہے۔
اس طرز کا رویہ امارت اسلامیہ اور بین الاقوامی اداروں کے درمیان جاری کشیدگی میں اضافے کا باٰعث بن رہا ہے، عالمی انسانی حقوق کے دعوے داروں۔ طالبان کے حکومتی نظام کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نئے خطرات کو جنم دے سکتی ہے۔
دیکھیں: لڑکیوں پر مبینہ ظلم کا الزام، دو طالبان رہنماؤں کے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری