بھارت نے امریکا کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تجارتی معاہدہ طے کر لیا ہے، جس کے تحت بھارت امریکا سے سالانہ 22 لاکھ ٹن مائع پیٹرولیم گیس خریدے گا۔ یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ کے شدید دباؤ کے نتیجے میں یہ معاہدہ سامنے آیا ہے۔ یہ مقدار بھارت کی ایل پی جی درآمدات کا تقریباً 10 فیصد ہے۔ مذکورہ معاہدہ بھارتی معیشت کے لیے امریکی ایل پی جی کا پہلا منظم معاہدہ قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارتی موقف
بھارتی وزیر برائے پیٹرولیم ہردیپ سنگھ پوری کے مطابق اس معاہدے کا مقصد عوام کو سستی گیس فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف ایل پی جی کے ذرائع میں تنوع آئے گا بلکہ امریکی منڈی کے دروازے بھی بھارتی ایل پی جی کے لیے کھول دی گئی ہے۔
بین الاقوامی تناظر
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند ماہ قبل دونوں ممالک کے مابین شدید کشیدگی پیدا ہوئی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تک محصولات عائد کیے تھے اور ساتھ ہی روس سے تیل کی خریداری پر بھی پابندی کا کہا تھا۔ ماہرین معاشیات کے مطابق امریکی محصولات بھارتی معیشت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ محصولات برقرار رہے تو بھارت کی جی ڈی پی نمو میں 0.6 سے 0.8 فیصد تک کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔
دیکھیں: ٹرمپ اب تک پوتن کو یوکرین جنگ ختم کرنے پر آمادہ کیوں نہیں کر سکے؟