برطانوی پارلیمنٹ نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ پارلیمنٹ میں ہونے والے اہم مباحثے میں ارکان نے بھارت کی اس اقدام کو خطے میں عدم استحکام اور کشمیر تنازع سے جوڑا اور سخت مذامت کی۔
لارڈ حسین نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا تنازع ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی اور اب انڈس واٹرز معاہدے کی خلاف ورزی کو خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تسلسل قرار دیا۔
لارڈ محمد نے بھارت کے اقدام کو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی معاہدے اس طرح یکطرفہ طور پر ختم کیے جا سکتے ہیں تو بین الاقوامی قوانین کا کوئی تحفظ نہیں رہے گا۔
بارونس گوہیر نے بھارت کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاہلگام حملے جیسے واقعات کی بنیاد پر معاہدہ معطل کرنا غیر اخلاقی اور خطرناک ہے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں اور پانی کی قلت کے تناظر میں اس فیصلے کو مزید تباہ کن قرار دیا۔
بحث کے دوران ارکان نے واضح طور پر کہا کہ کشمیر، پانی اور علاقائی سلامتی ایک دوسرے سے جڑے مسائل ہیں۔ لارڈ پرویس نے ڈرون جنگ کے خدشات اور نیوکلیئر اسلحہ بردار ملکوں کے درمیان تناؤ پر تشویش ظاہر کی۔
برطانوی وزیر مملکت لارڈ احمد نے ممکنہ طور پر ’فور پوائنٹ پیس فریم ورک‘ کی بحالی کا عندیہ دیا، جو بھارت اور پاکستان کے درمیان امن کی کوششوں کا حصہ رہا ہے۔
کئی ارکان نے مطالبہ کیا کہ برطانیہ، جو تقسیم ہند اور کشمیر تنازع میں تاریخی کردار رکھتا ہے، اپنی اخلاقی ذمہ داری پوری کرے۔ لارڈ محمد نے خبردار کیا کہ بھارت کا یہ رویہ چین کو بھی ایسے اقدامات پر اکسائے گا جو ایشیا بھر میں پانی کے بحران کو بڑھا سکتے ہیں۔
بحث کا اختتام اس موقف پر ہوا کہ انڈس واٹرز معاہدے کی بحالی اور کشمیر تنازع کا حل خطے میں امن کے لیے ناگزیر ہیں۔ پاکستان کی حمایت میں کئی ارکان نے کہا کہ پانی بنیادی حق ہے، ہتھیار نہیں۔
برطانوی پارلیمنٹ نے زور دیا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو فوری مداخلت کرنی چاہیے تاکہ سفارت کاری کے ذریعے استحکام لایا جا سکے۔
دیکھیں: افغان حکومت کا ٹی ٹی پی کو غیر مسلح کرنے اور مختلف شہروں میں بسانے کا فیصلہ