انسانی حقوق اور قومی سکیورٹی کو ایک دوسرے کا دشمن بنانے کی ضرورت نہیں۔ پائیدار سکیورٹی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کا اعتماد رکھے، اور شہری ریاست پر بھروسہ قائم کریں۔ یہی توازن پاکستان کے لیے عالمی برادری میں اپنی بات منوانے کے لیے ضروری ہے۔

December 10, 2025

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب کابل پر ان گروہوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا ہے تو وہ معلومات اور حقائق کو مسخ کرکے پیش کرتے ہیں اور الزامات کا رخ پاکستان کی جانب موڑ دیتا ہے۔ لہذا تمام تر شواہد اور حقائق یہی ظاہر کرتے ہیں کہ افغانستان آج دنیا کے سب سے زیادہ غیر ملکی جنگجوؤں کے محفوظ ٹھکانوں کا مرکز بن چکا ہے۔

December 10, 2025

پاکستان نے افغان طالبان کے سابق اہلکار قاری سعید خوستی کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ادویات بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار اور برآمد کی جاتی ہیں

December 10, 2025

بغلان میں طالبان کے فرنگ ضلع کے ڈسٹرکٹ چیف شبیراحمد کو 17 نومبر کو ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا گیا۔ شبیراحمد پشتون ہونے کے باوجود مقامی تاجک طالبان سے تعاون رکھتے تھے اور انہیں مقامی زمین اور وسائل قندھار و ہلمند کے کمانڈروں کے حوالے کرنے پر اعتراض تھا۔

December 10, 2025

بل میں یہ شق بھی شامل ہے کہ نیٹو کے سپریم ایلائیڈ کمانڈر یورپ کا عہدہ ہمیشہ ایک امریکی افسر کے پاس رہے گا جبکہ یوکرین کی معاونت کے لیے 400 ملین ڈالر کی اضافی رقم بھی منظور کی گئی ہے۔ بل کی حتمی منظوری اسی ہفتے متوقع ہے۔

December 10, 2025

تاہم مقامی تاجروں اور ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ روس اور دیگر راستوں سے تجارت نہ صرف مہنگی اور مشکل ہے بلکہ دیرپا بھی نہیں ہے اور جلد افغانستان کو دوبارہ پاکستان کی جانب رخ کرنا پڑے گا۔

December 10, 2025

انسانی حقوق کا عالمی دن: پاکستان میں جاری جدوجہد اور بیانیے کی جنگ

انسانی حقوق اور قومی سکیورٹی کو ایک دوسرے کا دشمن بنانے کی ضرورت نہیں۔ پائیدار سکیورٹی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کا اعتماد رکھے، اور شہری ریاست پر بھروسہ قائم کریں۔ یہی توازن پاکستان کے لیے عالمی برادری میں اپنی بات منوانے کے لیے ضروری ہے۔
انسانی حقوق کا عالمی دن: پاکستان میں جاری جدوجہد اور بیانیے کی جنگ

عالمی انسانی حقوق کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ حقوق کی بحث کبھی یک رخ نہیں ہوتی۔

December 10, 2025

ہر سال 10 دسمبر کو عالمی انسانی حقوق کا دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کا انتخاب اس لیے کیا گیا کہ 10 دسمبر 1948ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسانی حقوق کے آفاقی منشور کو منظور کیا تھا۔ یہ دن دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ انصاف، مساوات اور انسانی وقار صرف نعروں میں نہیں بلکہ عملی ترجیحات میں بھی ظاہر ہونا چاہیے۔

تاہم، انسانی حقوق کی اہمیت صرف حقوق کے مطالبے میں نہیں، بلکہ ان کے سیاق و سباق کو سمجھنے میں بھی ہے۔ دنیا آج ایک ایسی بیانیاتی جنگ کا حصہ بن چکی ہے جہاں انسانی حقوق بعض اوقات اصل مقصد نہیں بلکہ سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ پاکستان اسی پیچیدہ حقیقت میں کھڑا ہے۔

افغان مہاجرین کی وطن واپسی، پی ٹی ایم اور بلوچ بیانیہ؛ کیا یہ واقعی انسانی حقوق کی جدوجہد ہے یا انہیں بطور سیاسی ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے؟

گزشتہ برسوں میں پاکستان کے خلاف مخصوص بیانیے بڑے مہارت سے انسانی حقوق کے عنوان کے تحت پیش کیے گئے۔ افغان مہاجرین کی وطن واپسی، پی ٹی ایم کی سرگرمیاں، بلوچ علاقوں میں احتجاجی نیٹ ورکس، یا بیرون ملک چند وکلاء کے گروپس، ہر جگہ مقصد ایک ہی نظر آتا ہے: پاکستان کو بطور ریاست ظالم اور بے حس پیش کرنا۔

یہ حقیقت نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ دہشت گردی کی طویل جنگ کے بعد پاکستان کے سکیورٹی ادارے حساس ہیں۔ ٹی ٹی پی، داعش خراسان، اور علیحدگی پسند گروہوں نے ہزاروں شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ ایسے پس منظر میں پاکستان کا کہنا جائز ہے کہ ہر سرگرمی انسانی حقوق کے لیے نہیں ہوتی اور ہر احتجاج حقوق کی جدوجہد نہیں۔ بعض نیٹ ورکس بیرونی سرپرستی کے تحت پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے ماحول میں پاکستان کے تحفظات اٹھانا اس کا حق ہے، جرم نہیں۔

دوسری جانب، فلسطین میں خونریزی، کرفیو زدہ کشمیر، اور بڑی عالمی طاقتوں کی خاموشی انسانی حقوق کے عالمی نظام میں تضاد کی نشاندہی کرتی ہے۔ اگر انسانی حقوق واقعی عالمی اصول ہیں تو فلسطینی بچوں کی زندگیاں بھی یورپ یا امریکہ کے شہریوں کے برابر قیمتی ہونی چاہئیں۔ کشمیر کے باشندوں کی سیاسی آزادی بھی کسی مغربی ملک میں شہری آزادی کے برابر اہم ہونی چاہیے۔ پاکستان ان تضادات پر آواز اٹھا کر عالمی نظام کی اخلاقی کمزوریوں کو واضح کرتا ہے۔

اسی دوران، پاکستان کے اندر بھی انسانی حقوق کے حوالے سے کچھ بنیادی خامیاں موجود ہیں۔ خاص طور پر جبری گمشدگیوں کے کیسز برسوں سے زیر بحث ہیں۔ بعض اوقات ریاستی اداروں اور شہری آزادیوں کے درمیان فرق مبہم ہو جاتا ہے۔ عدالتی اصلاحات، شفاف قانونی نظام، اور شہریوں کو شک کا فائدہ دینے کے اصول پر ابھی بھی کام باقی ہے۔ یہ کمزوریاں دشمنوں کو پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کا موقع دیتی ہیں اور عالمی فورمز پر پاکستان کو غیر ضروری دفاعی پوزیشن میں لے آتی ہیں۔

انسانی حقوق اور قومی سکیورٹی کو ایک دوسرے کا دشمن بنانے کی ضرورت نہیں۔ پائیدار سکیورٹی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کا اعتماد رکھے، اور شہری ریاست پر بھروسہ قائم کریں۔ یہی توازن پاکستان کے لیے عالمی برادری میں اپنی بات منوانے کے لیے ضروری ہے۔

پاکستان کا حق ہے کہ وہ دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور بیرونی مداخلت کا مقابلہ کرے اور دنیا کے سامنے فلسطین و کشمیر میں مظالم کی تصویر پیش کرے۔ تاہم پاکستان کی ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ اپنے اندر موجود خامیوں کو دور کرے تاکہ دشمن ان کا فائدہ نہ اٹھا سکے۔

عالمی انسانی حقوق کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ حقوق کی بحث کبھی یک رخ نہیں ہوتی۔ اس میں سیاست، سکیورٹی، اخلاقیات اور عالمی طاقتوں کے مفادات سب شامل ہیں۔ پاکستان اگر اپنی سکیورٹی کے جائز خدشات کا دفاع کرتا ہے، عالمی دوہرے معیار کے خلاف آواز بلند کرتا ہے، اور ساتھ ہی اپنے داخلی نظام میں شفافیت لانے کا عزم ظاہر کرتا ہے تو یہی مضبوط، منصفانہ اور محفوظ پاکستان کی طرف لے جانے والا راستہ ہے۔

متعلقہ مضامین

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب کابل پر ان گروہوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا ہے تو وہ معلومات اور حقائق کو مسخ کرکے پیش کرتے ہیں اور الزامات کا رخ پاکستان کی جانب موڑ دیتا ہے۔ لہذا تمام تر شواہد اور حقائق یہی ظاہر کرتے ہیں کہ افغانستان آج دنیا کے سب سے زیادہ غیر ملکی جنگجوؤں کے محفوظ ٹھکانوں کا مرکز بن چکا ہے۔

December 10, 2025

پاکستان نے افغان طالبان کے سابق اہلکار قاری سعید خوستی کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ادویات بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار اور برآمد کی جاتی ہیں

December 10, 2025

بغلان میں طالبان کے فرنگ ضلع کے ڈسٹرکٹ چیف شبیراحمد کو 17 نومبر کو ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا گیا۔ شبیراحمد پشتون ہونے کے باوجود مقامی تاجک طالبان سے تعاون رکھتے تھے اور انہیں مقامی زمین اور وسائل قندھار و ہلمند کے کمانڈروں کے حوالے کرنے پر اعتراض تھا۔

December 10, 2025

بل میں یہ شق بھی شامل ہے کہ نیٹو کے سپریم ایلائیڈ کمانڈر یورپ کا عہدہ ہمیشہ ایک امریکی افسر کے پاس رہے گا جبکہ یوکرین کی معاونت کے لیے 400 ملین ڈالر کی اضافی رقم بھی منظور کی گئی ہے۔ بل کی حتمی منظوری اسی ہفتے متوقع ہے۔

December 10, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *