پیر کےروزاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سےواشنگٹن میں ملاقات کریں گے، جبکہ دوحہ میں اسرائیل۔حماس کے درمیان مذاکرات میں بھی تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے اور یہی کہاجارہا ہے کہ اسرائیل۔حماس جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ یہ مذاکرات غزہ میں موجوداسیران کی رہائی کے بدلے اسرائیلی حراست میں موجود فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے ہو رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے حالیہ پیشِ رفت پراطمینان کا اظہار کیا۔ اتوار کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے میں جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق ہونے کےامکانات غالب ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہم بہت سےاسیران کو رہا کروا چکے ہیں، لیکن باقی اسیران بھی بہت جلد رہا ہو جائیں گے، صدر ٹرمپ نے دورانِ گفتگو ممکنہ جنگ بندی معاہدے کی اہمیت کو مزید اُجاگرکیا۔
واشنگٹن میں نیتن یاہو کی اہم ملاقات
اتوارکےروزامریکہ روانگی سے قبل وزیراعظم نیتن یاہو نےٹرمپ کے ساتھ ملاقات کی۔ انہوں نے اشارتاً کہا کہ یہ مذاکرات اسرائیل۔حماس جنگ بندی کے معاہدے کوتقویت دینے میں یقیناً کارگر ثابت ہوں گے۔
نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ انہوں نے اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کو دوحہ بھیجا ہے اورساتھ ساتھ واضح ہدایات بھی دی ہیں۔ ۔
مزید یہ کہ اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے نیتن یاہو کے واشنگٹن دورے کی حمایت کی حامیت کرتےہوئے اہم مشن قرار دیا۔ ہرزوگ کاکہنا تھا کہ بنیادی مقصد تمام یرغمالوں کی واپسی کے لیے اس معاہدے کو کامیاب بناناہے۔
جنگ بندی پراسرائیل۔حماس سنجیدگی
دوحہ میں اسرائیل۔حماس مذاکرات کا اتوار کی شام کو دوبارہ سےآغاز ہوا۔ قطر اور مصر کی ثالثی میں ہونے والی گفت وشنید جنگ بندی اور یرغمالوں کے تبادلے پرمحیط ہے۔ حالیہ مذاکرات سے متعلقہ فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ معاہدے میں 60 دن کی جنگ بندی کی تجویزشامل ہے۔
معاہدے کےدوران حماس یرغمالوں کی رہائی عمل میں لائے گا،جبکہ اسرائیل بھی فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ تاہم قبل از وقت کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگا،کیونکہ جنگ بندی معاہدہ کوئی بھی رُخ اختیارکرسکتا ہے۔
حماس نے اسرائیلی فوجی انخلاء، مذاکرات کے دوران حملوں کی روک تھام اور اقوام متحدہ کی زیرِقیادت انسانی تحفظ کی یقین دہانی بھی مانگ لی ہے۔
یرغمالوں کی صورت حال؟
اسرائیلی فوج کے مطابق اکتوبر 2023 کے حملوں میں حماس نے 251 لوگوں کو پکڑا تھا، جن میں سے 49 اب بھی غزہ میں ہیں۔ ماضی میں بھی جنگ بندی کے عارضی معاہدوں کے باوجود غزہ میں انسانی صورت حال مسلسل خراب ہو رہی ہے۔ سابقہ دو جنگ بندی معاہدوں کے نتیجے میں کچھ یرغمالوں اور محدود تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی تھی۔ تاہم مستقل پیش رفت نہ ہوسکی۔
صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم نیتن یاہو کی ملاقات پیرکےروز شام 6:30 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق صبح 3:30 بجے) ہو گی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ مذکورہ ملاقات صحافیوں کی عدم موجودگی میں بندکمروں میں ہو گی، جو معاملات کی حساسیت و نوعیت کومزید واضح کررہےہیں۔
عالمِ دنیا حالیہ پیش رفت کو بڑے غور سے تک رہی ہے، اور مقصود اصلی ایک مستقل جنگ بندی معاہدہ ہے، جو یرغمالوں کی واپسی، قیدیوں کی رہائی اور خطے کے تشدد میں کمی کا باعث بنےگا۔ بین الاقوامی دباؤ اور اہم ثالثوں کی موجودگی میں امید ہے کہ یہ ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔
دیکھیں: ایران ،ٹرمپ اور غزہ کا مستقبل