خالصتان تحریک کے جنرل سیکرٹری گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنے حالیہ خطاب میں کہا ہے کہ سکھ قوم کو اپنے مقصد کے حصول کے لیے اسی عزم اور حوصلے سے کھڑا ہونا ہوگا، جس طرح پاکستان نے 1965 کی جنگ میں بھارتی جارحیت کا مقابلہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ “پاکستان ایک چھوٹا ملک ہونے کے باوجود پانچ گنا بڑے بھارت کے سامنے ڈٹ گیا۔ اس کے پاس وسائل محدود تھے لیکن ایمان، غیرت اور جرأت لامحدود تھی۔ آج ہمیں بھی اسی جذبے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی آزادی اور اپنے حقوق کے لیے دنیا کے سامنے ڈٹ سکیں۔”
"پاکستان ایک چھوٹا ملک ہونے کے باوجود پانچ گنا بڑے بھارت کے سامنے ڈٹ گیا۔ اس کے پاس وسائل محدود تھے لیکن ایمان، غیرت اور جرأت لامحدود تھی۔ آج ہمیں بھی اسی جذبے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی آزادی اور اپنے حقوق کے لئے دنیا کے سامنے ڈٹ سکیں۔"
— HTN Urdu (@htnurdu) September 6, 2025
سکھ خالصتانی لیڈر کا ویڈیو پیغام!! pic.twitter.com/E7iOMe8rrO
چھ ستمبر 1965 کو بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تھا، جس کے بارے میں دنیا کی بڑی طاقتوں اور بھارتی قیادت کو یقین تھا کہ پاکستان زیادہ دیر مزاحمت نہیں کر سکے گا۔ تاہم پاکستانی افواج، عوام اور قیادت نے ایسا شاندار دفاع کیا کہ یہ دن تاریخ میں “یومِ دفاع پاکستان” کے طور پر درج ہوگیا۔ لاہور کے محاذ سے لے کر سیالکوٹ کی سرزمین تک بھارتی جارحیت کو ناکام بنایا گیا اور دشمن کے منصوبے خاک میں مل گئے۔
خالصتان تحریک کی قیادت طویل عرصے سے بھارت کے اندر ہونے والے مظالم، مذہبی و سیاسی استحصال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کر رہی ہے۔ خاص طور پر 1984 کے سانحات میں سکھ برادری کے خلاف ریاستی جبر نے اس تحریک کو مزید جلا بخشی۔ اس دوران گردواروں پر بھی حملے کیے گئے جنہیں ٹینکوں سے روند دیا گیا۔ ان واقعات کے بعد سکھ قوم نے آزاد وطن کے قیام کا واضح ارادہ کیا۔
پاکستان کے تاریخی کردار اور قربانیوں کو خالصتانی قیادت ایک مثال کے طور پر پیش کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک کے رہنما اکثر اپنی تقاریر اور بیانات میں پاکستان کی جرات کو حوالہ بناتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خالصتانی رہنما کا یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کے خلاف آواز بلند کرنے والی تحریکیں پاکستان کو حوصلے اور عزم کی علامت سمجھتی ہیں۔ 1965 کی جنگ نے یہ پیغام دیا تھا کہ اصل طاقت ایمان، قربانی اور حوصلہ ہے، نہ کہ صرف وسائل۔
دیکھیں: !! ہمسایہ کا سکھ اپنا سکھ اور ہمسایہ کا دکھ اپنا دکھ