واشنگٹن: 17 اگست 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے خالصتان ریفرنڈم میں ہزاروں سکھوں نے آزادی کے حق میں ووٹ ڈالے۔ ریفرنڈم سکھ فار جسٹس کے تحت منعقد ہوا۔ یہ اقدام سکھوں کی جدوجہد کا ایک عظیم اور فیصلہ کُن مرحلہ ثابت ہوا، جس کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم سکھ برادریوں کو متحد اور بھارت کی عالمی سطح پر جبر کی پالیسیوں بے نقاب کیا گیا۔
بھارتی حکومت کی جانب سے بے بنیاد الزامات مثلاً جاسوسی اور پروپیگنڈوں کو سکھ براری نے اپنے اس عمل سے مزید بے نقاب کردیا جس سے بھارتی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
ہزاروں سکھوں نے دنیا بھر سے واشنگٹن کا رُخ کرکے خالصتان کے حق میں ووٹ دیا، جو خالصتان فکر کی قوت کا ایک واضح مظہر تھا۔
خالصتان ریفرنڈم کے انعقاد کی امریکی حکومت نے آزادی اظہار اور پرامن اجتماع کے پیشِ نظر سکح برادری کو اجازت دی، جبکہ دوسری جانب بھارتی مداخلت کے پیشِ نظر سیکیورٹ حکام نے سخت حفاظتی انتظامات یقینی بنائے۔
جہاں یہ ریفرنڈم عالمی برادری و میڈیا کی توجہ کا محور بنا ہوا ہے وہیں عالمی سطح پر سکھ برادری کے اتحاد اور خالصتان تحریک سے ہم آہنگ ہونے کو بھی واضح کرتا ہے۔
یاد رہے کہ سکھ فار جسٹس تنظیم آئندہ سال اقوامِ متحدہ میں تمام ریفرنڈمز کی رپورٹ بھی پیش کرے گی تاکہ اس مسئلے کو عالمی سطح پر اہمیت دیتے ہوٗے اجاگر کیاجاسکے۔
خالصتان ریفرنڈم بھارت کے سفارتی دباؤ اور سازشوں کے باوجود امریکہ کے دارالحکومت میں منعقد ہونا بھارتی حکومت کے لیے ایک واضح شکست ہے۔
اس ریفرنڈم نے بھارتی حکومت کی حیثیت کو واضح کردیا ہے کہ وہ بیرون ملک اپنے مخالفین کو کس حد تک روک سکتی ہے اور ساتھ ساتھ بھارت کے عالمی اثر و رسوخ کو بھی واضح کردیا۔