خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل افریدی کے متنازع بیان نے سیاسی و سماجی حلقوں میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جس میں انہوں نے ملکی افواج پر ناقابل قبول اقدامات کا الزام عائد کیا ہے۔ وزیرِ اعلی خیبرپختونخوا سہیل افریدی نے افواجِ پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے مساجد میں “کتے باندھے” ہیں۔ موصوف کا افواجِ پاکستان پر عائد کردہ الزام کا جواب دیتے ہوئے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے بیانات نہ صرف بے بنیاد و منگھڑت ہیں بلکہ پاکستان کی خاطر جامِ شہادت نوش کرنے والوں جوانوں سے بھی غداری کے مترادف ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر واقعتاً اس طرح کا افواجِ پاکستان کی جانب سے کوئی فعل سرزد ہوتا تو میڈیا اور عوامی ردعمل یقیناً سامنے آتا، جو نہیں آیا اور نہ ہی آنا تھا کیونکہ اس طرح کا کوئی اقدام ہی نہیں کیا گیا۔ اور سہیل آفریدی کی جانب سے اس پر کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کیا گیا ہے جو واضح کرتا ہے یہ بیان بے بنیاد اور حقائق کے برعکس ہے۔
افواجِ پاکستان کی قربانیاں
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مساجد و مدارس کا تحفظ روزِ اول افواجِ پاکستان کرتی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2010 سے 2024 تک ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 400 سے زائد مساجد و مدارس نشانہ بنے، جہاں سینکڑوں نمازی شہید ہوئے۔ ان واقعات کے بعد سیکیورٹی اداروں نے مساجد کے باہر حفاظتی انتظامات کر کے عوام اور مساجد و مدارس کا تحفظ یقینی بنایا۔
خیال رہے کہ افواجِ پاکستان کے مساجد، مدارس، ریاست اور عوام کا تحفظ کرتے ہوئے 90,000 سے زائد جوان شہید اور زخمی ہوئے۔ سوات اور وزیرستان سمیت شمالی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں کے ذریعے نہ صرف مساجد و عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کیا گیا بلکہ مقامی آبادیوں کو بھی دہشت گردی سے بچایا گیا۔
بے بنیاد بیانات اور ردّعمل
حالیہ عرصے میں افغانستان اور خیبرپختونخوا سے پھیلا گئے پروپیگنڈوں میں ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے بیانات عوامی جذبات کو مشتعل کرنے اور دشمن کے پروپیگنڈوں کو مزید تقویت دینے کا باعث بن رہے ہیں۔
اس طرح کے بیانات اور پروپیگنڈے ٹی ٹی پی، داعش، بی ایل اے اور بھارتی میڈیا کی ایما پر سامنے آرہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاک فوج کے تمام یونٹوں میں نمازِ جمعہ، تراویح اور عیدین کی نمازوں کا اہتمام کیا جاتا ہے اور اس کے لیے باقاعدہ طور پر امام، موذن اور خطیب فوج میں بھرتی کیے جاتے ہیں۔
سیکیورٹی آپریشنز پر ایک نظر
تجزیہ کاروں کے مطابق قیامِ امن کے لیے سیکیورٹی اپریشنز کو نظرانداز کرنا زمیینی حقائق سے انکار کے مترادف ہے۔ تفصلات کے مطابق آپریشن راہِ راست (سوات) 25 لاکھ سے زائد بے گھر لوگوں کی واپسی، سیاحت اور تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی۔
ضربِ عضب (شمالی وزیرستان): 3,500 دہشت گردوں کی ہلاکت، 90% مدہشت گرد نیٹ ورک کا خاتمہ
اپریشن رَدُ الفساد: 120,000 سے زائد انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز، 700 ٹن ہتھیاروں کا ضبط کرنا، شہری علاقوں میں خودکش حملوں میں نوے فیصد کمی۔
سیاسی اختلافات جمہوری عمل کا حصہ ہیں جو روزِ اول سے اختلافات ہوتے آئے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔ تاہم ملک و ملّت کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے شہدا، ریاستی اداروں کے احترام اور مقدس مقامات کے خلاف بیان بازی اور پروپیگنڈا مہم کا حصہ بنانا شہدائے پاکاستان اور ملک سے غداری کے مترادف ہے۔ اس موقع پر پاکستانی ذو شعور عوام سے اپیل ہے کہ وہ حقائق پر مبنی خبروں اور تجزیوں کو پھیلائیں اور پروپیگنڈوں کے بجائے ریاست کے بیانیے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔
دیکھیں: افغانستان – عالمی منشیات کا گڑھ اور خطے کے لیے ایک نیا چیلنج