بھارت: حالیہ بارشوں کے نتیجے میں مودی حکومت نے پانی کا رخ مشرقی پنجاب کی جانب موڑ دیا جس مشرقی پنجاب کا بڑا حصہ زیرِ آب آگیا، ایک رپورٹ کے مطابق 1300 سے زائد دیہات متاثر ہوئے۔
سکھ برادری کی جانب سے یہ مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ آفت قدرتی نہیں بلکہ حکومت کی غفلت اورسکھ برادری کے خلاف بطور انتقام ہے۔
سکھوں کی طرف سے یہ مؤقف اپنا گیا کہ پاکستان کو سیلابی صورتحال سے دوچارکرنے لئے مشرقی پنجاب کو بھی ڈبو دیا گیا۔
سکھ کسان تنظیموں نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پنجاب میں اس لیے پانی چھوڑا گیا کیونکہ یہاں زیادہ آبادی سکھ برادری کی ہے اور روز اول سے ہی بھارتی حکومت سکھوں سے ایسا ہی سلوک کررہی ہے۔
سکھ تنظیموں نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے مشرقی پنجاب کو نشانہ بنایا جہاں سکھ برادری آباد ہے مودی حکومت نے ہریانہ اور راجستھان صوبوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بھارتی پنجاب کو قربان کردیا۔
مودی حکومت کے چھوڑے ہوئے پانی کے باعث مشرقی پنجاب میں کم از کم 3.75 لاکھ ایکڑ زرعی زمین پر کھڑی فصلیں قابلِ کاشت نہ رہیں نیز ہزاروں مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
سکھ کسانوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ بھاکڑا بیاس مینجمنٹ بورڈ نے ڈیم کے پانی کو جان بوجھ کر پنجاب کو متاثر کیا لہذا ڈیموں اور دریاؤں کا کنٹرول مکمل طور پر پنجاب حکومت کے سپرد کیا جائے۔
دیکھیں: سکھ رہنما رمیش سنگھ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی خدمات کے معترف ہو گئے