...
ھارتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ایک امریکی لابنگ فرم کے ساتھ خفیہ معاہدے نے ماہرین میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔

November 15, 2025

ترکی نے دہلی دھماکے سے خود کو جوڑنے کے بھارتی میڈیا کے الزامات مسترد کر دیے۔ لال قلعے کے قریب 10 نومبر کے دھماکے میں گاڑیوں کو آگ لگنے سے کئی افراد زخمی ہوئے، جبکہ آگ کی وجہ معلوم نہ ہو سکی۔

November 15, 2025

صدر مرزیایوف نے بتایا کہ افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد، تعلیم، توانائی کے منصوبوں میں تعاون، اور مختلف معاشی شعبوں کے لیے افرادی قوت کی تربیت جیسے اقدامات پر بھی پیش رفت جاری ہے۔

November 15, 2025

یہ تجزیہ اس بات کا جائزہ ہے کہ کس طرح طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کے محفوظ ٹھکانوں اور سرحد پار دہشت گردی کی مسلسل اجازت نے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف ایک اسٹریٹیجک دباؤ کے ٹول میں تبدیل کیا اور نتیجہ افغانستان کے اندر شدید معاشی بحران کی صورت میں نکلا۔

November 15, 2025

بھارتی سکیورٹی فورسز نے دہلی بم دھماکے کے ایک مشتبہ ملزم ڈاکٹر عمر نبی کے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں واقع گھر کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔ عام طور پر ایسی کاررائیوں سے ملزم کے والدین اور پورا خاندان ہی متاثر ہوتا ہے۔

November 15, 2025

سکیورٹی ماہرین کے مطابق ایک ایسی صورتحال میں یہ قانون ختم کرنا جب افغانستان کی جانب سے بھی کشیدگی اور دراندازی جاری ہے اور صوبے کا اپنا امن بھی خراب ہے، سکیورٹی پر سنگین اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

November 15, 2025

اسلام آباد میں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق اہم اجلاس، سہیل آفریدی شریک نہ ہوئے

اجلاس کو بتایا گیا کہ 16 اکتوبر 2025 تک پاکستان میں مقیم 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغان شہریوں کی وطن واپسی مکمل کی جا چکی ہے۔ یہ عمل مرحلہ وار جاری ہے اور کسی بھی غیر قانونی افغان باشندے کو مزید مہلت نہیں دی جائے گی۔

[read-estimate]

اسلام آباد میں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق اہم اجلاس، سہیل آفریدی شریک نہ ہوئے

یاد رہے کہ اجلاس کے دوران سہیل آفریدی اسلام آباد ہی میں موجود تھے مگر پھر بھی وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

October 17, 2025

زیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، چیف آف آرمی اسٹاف، وفاقی وزراء، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ سمیت اعلیٰ حکومتی و عسکری حکام نے شرکت کی۔ تاہم، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی اور اپنی نمائندگی مزمل اسلم کو سونپی۔

اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم نے شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا وفاق کی ایک اہم اکائی ہے، اور وفاقی حکومت اس صوبے کے عوام کی فلاح و ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ روز اُنہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ٹیلی فونک گفتگو کی، انہیں مبارکباد دی اور وفاق کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ کئی دہائیوں میں افغانستان کی ہر مشکل گھڑی میں مدد کی، مگر افسوس ہے کہ آج افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے سفارتی و سیاسی ذرائع سے افغان حکومت کو متعدد بار آگاہ کیا کہ وہ اپنی سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام جنہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں قربانیاں دی ہیں، اب یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کرے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 16 اکتوبر 2025 تک پاکستان میں مقیم 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغان شہریوں کی وطن واپسی مکمل کی جا چکی ہے۔ یہ عمل مرحلہ وار جاری ہے اور کسی بھی غیر قانونی افغان باشندے کو مزید مہلت نہیں دی جائے گی۔ صرف وہی افغان شہری پاکستان میں قیام کرسکیں گے جن کے پاس قانونی ویزہ ہوگا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ افغان سرحد پر ایگزٹ پوائنٹس کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے تاکہ وطن واپسی کا عمل تیز اور منظم بنایا جا سکے۔

وزیراعظم نے واضح ہدایت دی کہ غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے دوران بزرگوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ پیش آیا جائے۔ اجلاس کے شرکاء نے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اُن کی قیادت میں پاکستان نے افغانستان کے حالیہ حملے کا بھرپور جواب دیا اور ملکی خودمختاری کا تحفظ یقینی بنایا۔

اجلاس کے اختتام پر فورم نے فیصلہ کیا کہ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے حوالے سے پیش کردہ تمام سفارشات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا، جبکہ صوبوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس عمل میں وفاقی حکومت کے ساتھ قریبی تعاون کریں۔

ذرائع کے مطابق، اجلاس کے دوران خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کی غیر حاضری پر وزیراعظم آفس کے حلقوں نے افسوس کا اظہار کیا اور اسے “غیر سنجیدگی” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون کے بجائے محض سیاسی بیانات دینا “ریاستی معاملات پر سیاست کرنے” کے مترادف ہے۔ یاد رہے کہ اجلاس کے دوران سہیل آفریدی اسلام آباد ہی میں موجود تھے مگر پھر بھی وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

دیکھیں: خیبر پختونخوا میں مزید افغان مہاجر کیمپ بند، تعداد 42 ہوگئی

متعلقہ مضامین

ھارتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ایک امریکی لابنگ فرم کے ساتھ خفیہ معاہدے نے ماہرین میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔

November 15, 2025

ترکی نے دہلی دھماکے سے خود کو جوڑنے کے بھارتی میڈیا کے الزامات مسترد کر دیے۔ لال قلعے کے قریب 10 نومبر کے دھماکے میں گاڑیوں کو آگ لگنے سے کئی افراد زخمی ہوئے، جبکہ آگ کی وجہ معلوم نہ ہو سکی۔

November 15, 2025

صدر مرزیایوف نے بتایا کہ افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد، تعلیم، توانائی کے منصوبوں میں تعاون، اور مختلف معاشی شعبوں کے لیے افرادی قوت کی تربیت جیسے اقدامات پر بھی پیش رفت جاری ہے۔

November 15, 2025

یہ تجزیہ اس بات کا جائزہ ہے کہ کس طرح طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کے محفوظ ٹھکانوں اور سرحد پار دہشت گردی کی مسلسل اجازت نے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف ایک اسٹریٹیجک دباؤ کے ٹول میں تبدیل کیا اور نتیجہ افغانستان کے اندر شدید معاشی بحران کی صورت میں نکلا۔

November 15, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.