نیپال: سوشل میڈیا پر عائد کردہ پابندی کے خلاف پُرتشدد مظاہروں میں 19 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے باعث کھٹمنڈو میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ نیز تین اہم حکومتی وزرا بھی استعفی دے چکے ہیں۔
نیپال میں حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر عائد پابندی ختم کرنے کے باوجود کھٹمنڈو سمیت مختلف شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ کابینہ کے تین ارکان کے بعد آج وزیراعظم کے پی شرما اولی بھی مستعفی ہو گئے ہیں پرتشدد مطاہروں کے دوران 20 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہے۔
نیپالی وزیر داخلہ سمیت تین اہم وزرا نے تو استعفی دے دیا تھا لیکن مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ وزیراعظم کے پی اولی استعفی دیں۔ لہذا آج بروز منگل ان کا استعفیٰ بھی سامنے آ گیا جس میں مذکور تھا کہ موجودہ بحران کو ختم کرنے کے لیے مستعفی ہوا ہوں۔ پیر کے روز شروع ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں نیپالی حکومت نے سوشل میڈیا پر عائد کردہ پابندی تو ختم کر دی تھی لیکن کشیدگی بدستور برقرار ہے اور مظاہرے میں بھی کمی نہیں آٗی۔
اطلاعات کےمطابق مظاہروں کے دوران 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، جو نیپال کے دارالحکومت سے دور دور کئی میلوں پر پھیلے ہوٗے ہیں، نیز مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا بھی رکھے ہیں جن میں بہت ہو چکا اور کرپشن کا خاتمہ جیسے نعرے درج تھے، رپورٹ کے مطابق وزیرِ اعظم کے آبائی گھر پربھی پتھراؤ کیا گیا۔
دیکھیں: نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندیوں کیخلاف شدید احتجاج، متعدد ہلاک و زخمی