پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے امریکی سینیٹر مارکو روبیو کو لکھے جانے والے خط کے کچھ دستخط کنندگان، خصوصاً رکنِ کانگریس گریگ کاسار کے سیاسی نظریات نے پاکستان میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ کاسار امریکی سیاست میں ہم جنس پرستی حقوق کے لیے سرگرم کارکن سمجھے جاتے ہیں اور وہ اسرائیل کی سلامتی کی پالیسیوں کے بھی حمایتی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے ایسے امریکی قانون سازوں کی حمایت حاصل کرنا جن کے نظریات پاکستان کی ثقافتی، مذہبی اقدار اور قومی سلامتی کے مؤقف سے مطابقت نہیں رکھتے، کئی سوالات پیدا کر رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق کاسار کے اندرونی اور بیرونی پالیسی نظریات پاکستان کے بیانیے سے واضح ٹکراؤ رکھتے ہیں۔
کچھ حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کی جانب سے ایسے امریکی رہنماؤں کو ملک کے اندرونی معاملات میں کردار دینے کی کوشش کی گئی تو مستقبل میں ان کے نظریات اور پالیسی ترجیحات پاکستان کے قومی مباحث میں اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے مؤقف کے حامیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنا کسی بھی سیاسی جماعت کا حق ہے۔ تاہم مخالفین کا موقف ہے کہ بیرونی حمایت حاصل کرنے کی دوڑ میں قومی مفادات اور نظریاتی حدود نظر انداز نہیں کی جانی چاہئیں۔
یہ بحث ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستانی سیاست پہلے ہی داخلی اور خارجی سطح پر شدید دباؤ کا شکار ہے، اور کسی بھی بین الاقوامی ارتباط پر عوامی اور سیاسی ردِعمل نہایت حساسیت کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں۔