استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان تین روزہ مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے روک دیے گئے۔ ذرائع کے مطابق آخری دور میں فریقین کسی حتمی رائے پر اتفاق نہ کرسکے۔
پاکستانی وفد نے خطے کے امن و استحکام سے متعلق بنیادی مطالبات پیش کیے۔ تاہم طالبان وفد نے ان مطالبات پر کوئی مثبت پیشرفت اور سنجیدگی نہیں دکھاٗی اور کابل سے احکامات کے انتظار میں رہے۔
بریکنگ نیوز | پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر روک دیے گئے۔
— HTN Urdu (@htnurdu) October 28, 2025
اس سے قبل استنبول میں جاری پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا روز بھی مشکلات اور تعطل کا شکار رہا۔ ذرائع کے مطابق افغان طالبان کا وفد پاکستان کے جائز… pic.twitter.com/j2EaXscYhp
ذرائع کے مطابق طالبان وفد کے پاس فیصلہ سازی کا مکمل اختیار نہ ہونا بھی مذاکرات میں رکاوٹ بنا۔ افغان وفد کے بعض ارکان نے ذاتی طور پر پاکستان کے مؤقف کو تسلیم بھی کیا لیکن وہ کابل کی جانب سے ہدایات کے انتظار میں رہے۔
پاکستانی وفد نے مذاکرات میں علاقائی امن اور سرحدی سلامتی کے حوالے سے بہترین نقطۂ نظر پیش کیا گیا۔ تاہم افغانستان میں موجود بعض غیر ریاستی اور امن دشمن عناصر کا دباؤ مذاکراتی عمل کو ناکام بناتا رہا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل دونوں فریق دوحہ اور استنبول میں مذاکرات کے دو دور مکمل کر چکے ہیں، جن میں جنگ بندی سمیت دیگر سنگین مسائل پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔ تیسرے دور کے مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوگٗے اور دونوں ممالک کے درمیان امن و امان اور تعلقات میں دوریاں پیدا ہوگٗیں۔
دیکھیں: استنبول مذاکرات میں غیر سنجیدگی کے پاک افغان تجارت پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا امکان