پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست دی ہے تاکہ اسرائیل کے قطر پر ’’بے لگام حملوں‘‘ پر بحث کی جا سکے۔
منگل کو اسرائیلی فضائیہ نے دوحہ کے ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا جہاں حماس کے رہنماؤں کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ حملے میں کم از کم چھ افراد جاں بحق ہوئے، جن میں ایک قطری سکیورٹی گارڈ بھی شامل تھا۔ حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیل نے مذاکرات میں شرئک قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
قطر غزہ جنگ بندی کے لیے ثالثی میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اس نے حماس کے سیاسی دفتر کو اپنی سرزمین پر مذاکراتی سرگرمیوں کی اجازت دے رکھی ہے۔
اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں کہا کہ پاکستان نے الجزائر اور صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی درخواست دی ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت کو ’’بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ‘‘ قرار دیا جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اسرائیل کو دوحہ پر حملے کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔
ڈار نے قطر کی جانب سے 15 ستمبر کو دوحہ میں عرب-اسلامی سربراہی اجلاس بلانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ پاکستان اس اجلاس کو مشترکہ طور پر اسپانسر کرنے کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قدر ظلم و بربریت کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں غزہ میں جاری فوجی کارروائی کے ساتھ خطے کی صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی ہے، جہاں اکتوبر 2023 سے اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
دیکھیں: اسرائیل بدمعاش ریاست، تمام مسلم ممالک اس کے خلاف متحد ہوں؛ خواجہ آصف