دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہریں نہ صرف جان لیوا ثابت ہو رہی ہیں بلکہ صحت اور معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔
درجہ حرارت میں اضافے کے باعث ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے برعکس کارکنوں کی کارکردگی اور کام کے اوقات میں واضح کمی نظر آ رہی ہے جو کے ملک کی معیشت پر منفی اثرات چھوڑ رہی ہے ۔
بھارت جس کی آبادی 1.4 ارب ہے، اس مشکل سے دو چار ہے۔ ملک کی نصف سے زائد افرادی قوت کھلے آسمان تلے کام کرتی ہے جبکہ صرف دس فیصد کو اۂر کنڈیشنگ کی سہولت معیثر ہے ۔
پرنمیتا داس گپتا جو نئی دہلی میں ماحولیاتی اقتصادیات کے ماہر پروفیسر ہیں، کا کہنا ہے کہ: “بھارت میں گرمی کی لہریں بڑھ رہی ہیں اور نئے جغرافیائی خطوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں۔ ” انہوں نے آئندہ گرمی کی لہروں میں اضافے کے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا: ” ایسی گرمی کی لہروں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر سکتا ہے ۔”
طبی جریدے دی لانسیٹ کی ایک تحقیق کے مطابق صرف سال 2023 میں بھارت میں شدید گرمی کے باعث 182 ارب لیبر کے گھنٹے ضاںٔع ہوۓ ہیں۔ ایک اندازاہ کے مطابق سال 2030 تک بھارت کو تقریباً 34 ملین کل وقتی ملازمتوں کے برابر کام کے ضیاع کا سامنا ہوسکتا ہے ۔