وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے قطر کے دارالحکومت دوحہ کا ایک روزہ ہنگامی دورہ کیا تاکہ حالیہ اسرائیلی حملے کے تناظر میں قطر کی قیادت اور عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا جا سکے۔ یہ دورہ خطے کی سنگین صورتحال اور مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی کے پس منظر میں انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔
دوحہ آمد اور سرکاری استقبال
وزیراعظم کا طیارہ جب دوحہ ایئرپورٹ پر اترا تو قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیر مملکت برائے دفاع عزت مآب شیخ سعود بن عبد الرحمن بن حسن الثانی نے پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر پاکستانی وفد میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف ایک روزہ دورے پر قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ گئے۔
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) September 11, 2025
دوحہ ائیرپورٹ پر قطر کے نائب وزیراعظم و وزیر مملکت برائے دفاع عزت مآب شیخ سعود بن عبد الرحمن بن حسن الثانی نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔
وزیراعظم کی دوحہ میں قطری امیر عزت مآب شیخ تمیم بن حماد الثانی سے… pic.twitter.com/HmCHZemwDH
امیر قطر سے ملاقات
دوحہ میں وزیراعظم نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے اہم ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ۹ ستمبر کو اسرائیلی افواج کی جانب سے دوحہ پر کیے گئے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
وزیراعظم نے گفتگو کے دوران کہا:
“پاکستان قطر کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو ہمیشہ مقدم رکھتا ہے۔ ہم ہر مشکل وقت میں آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔”
وزیراعظم شہباز شریف نے اس حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اس نازک وقت میں قطر کی قیادت، شاہی خاندان اور عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif meets Amir of Qatar His Highness Sheikh Tamim bin Hamad Al Thani. pic.twitter.com/e3h0KHU4nF
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) September 11, 2025
اسرائیلی جارحیت کے خلاف امتِ مسلمہ کے اتحاد پر زور
وزیراعظم نے زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ
“امت مسلمہ کو اسرائیلی اشتعال انگیزیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔ اگر امت متحد نہ ہوئی تو یہ توٹ پھوٹ مزید خطرناک نتائج لائے گی۔”
قطر کے ثالثی کردار کی تعریف
وزیراعظم نے غزہ میں قیام امن کی کوششوں میں قطر کے تعمیری اور ذمہ دارانہ کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ قطر کی ثالثی نے ہمیشہ خطے میں کشیدگی کم کرنے میں مثبت کردار ادا کیا۔ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کو خطے کے استحکام اور سفارتی کوششوں پر براہِ راست حملہ قرار دیا۔
اقوام متحدہ اور او آئی سی کی سطح پر اقدامات
وزیراعظم نے اس بات کا بھی حوالہ دیا کہ پاکستان نے قطر کی درخواست پر مشرق وسطیٰ کی حالیہ صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست دی۔
مزید برآں، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ۱۵ ستمبر کو ہونے والے غیر معمولی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کی میزبانی کے قطر کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور او آئی سی کو اس اجلاس کے شریک سپانسر اور شریک انعقاد کے لیے اپنی رضامندی سے آگاہ کر دیا ہے۔
ہندوستانی جارحیت پر قطر کی حمایت کا ذکر
وزیراعظم نے امیر قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہ رواں سال کے آغاز میں ہندوستان کی پاکستان پر بلاجواز جارحیت کے دوران قطر کی بھرپور حمایت پر ہم شکر گزار ہیں۔ یہ ہماری دوستی کی ایک لازوال مثال ہے۔
قطر کے امیر کا جواب
امیر قطر نے وزیراعظم پاکستان کے دورے اور اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام پاکستان اور قطر کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کا مظہر ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ دونوں ممالک مل کر خطے میں امن و استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
ملاقات کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے علاقائی امن، بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت میں قریبی ہم آہنگی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ ساتھ ہی پاکستان اور قطر کے دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔
سعودی اور اماراتی حکام کی قطر میں موجودگی
وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دوری ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب متحدہ عرب کے امارات کے صدر محمد بن زید النہیان بھی قطر میں موجود تھے۔ اس کے علاوہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی قطر کا دورہ کر ہے ہیں۔ اسرائیل کی مشرق وسطی میں کھلی جارحیت اور اامریکی پشت پناہی کے بعد اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مسلم ممالک مل کر ایسی حکمت عملی اپنائیں جس سے اسرائیلی جارحیت کو لگام دی جا سکے اور غزہ میں جاری جارحیت کو بھی رکوایا جا سکے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ دورہ اس تناظر میں بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستان مسلم ممالک کا ایک نمائندہ ملک اور واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے۔
وزیراعظم کی واپسی
وزیراعظم شہباز شریف دورہ مکمل کر کے اسلام آباد واپس لوٹ آئے۔ روانگی کے وقت نائب وزیراعظم و وزیر مملکت برائے دفاع شیخ سعود بن عبد الرحمن الثانی نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کو رخصت کیا۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif departs from Doha for Islamabad after the completion of his one day official visit of Qatar. H.E. Sheikh Saoud bin Abdulrahman bin Hassan Al Thani, Deputy Prime Minister and Minister of State for Defence Affairs of Qatar seeing off Prime… pic.twitter.com/V0gbFxJ8VC
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) September 11, 2025
وزیراعظم شہباز شریف کا یہ ہنگامی دورہ نہ صرف قطر کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات کو مزید مستحکم کرتا ہے بلکہ خطے میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک مشترکہ مسلم موقف کو اجاگر کرنے کی کوشش بھی ہے۔ پاکستان نے ایک بار پھر عالمی برادری کو باور کرایا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن تبھی ممکن ہے جب اسرائیلی جارحیت کا مؤثر جواب دیا جائے اور فلسطینی عوام کے حقوق کو تسلیم کیا جائے۔
دیکھیں: اسرائیل کا قطر میں حماس کی قیادت پر فضائی حملہ، عالمی برادری کی شدید مذمت