دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف رواں ہفتے نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور منتخب مسلم رہنماؤں کے ساتھ خصوصی ملاقات میں شریک ہوں گے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم اس اجلاس میں خطے اور عالمی امن و سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ یہ ملاقات وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان براہِ راست پہلی باضابطہ نشست ہوگی، جبکہ اس سے قبل جون میں صدر ٹرمپ نے پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں تنہا مدعو کیا تھا۔
🔊PR No.2️⃣8️⃣0️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) September 21, 2025
Curtain Raiser: Visit of the Prime Minister to New York to Attend the 80th Session of the United Nations General Assembly 22-26 September, 2025 https://t.co/p487uUBro7 pic.twitter.com/uuihQCwlQR
وزیراعظم 22 ستمبر 2025 سے شروع ہونے والے جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔ ان کے ہمراہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار، دیگر وزرا اور اعلیٰ حکام بھی شریک ہوں گے۔ وزیراعظم اپنے خطاب میں بھارت کے زیر قبضہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیں گے کہ وہ طویل قابضانہ پالیسیوں اور حق خودارادیت کی نفی کو ختم کرے۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم فلسطینی عوام کی حالتِ زار پر روشنی ڈالیں گے اور عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدامات کی اپیل کریں گے۔ وہ موسمیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلاموفوبیا، پائیدار ترقی اور علاقائی سلامتی پر بھی پاکستان کا موقف پیش کریں گے۔
اس دوران وزیراعظم عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے جبکہ وہ سلامتی کونسل، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو اور کلائمیٹ ایکشن پر اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں بھی شریک ہوں گے۔
یہ ملاقات مشرق وسطیٰ کی حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں ہورہی ہے۔ اس ماہ کے آغاز میں اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملہ کر کے پانچ ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار کو ہلاک کیا، جس پر مسلم ممالک نے شدید مذمت کی۔ بعد ازاں قطر میں عرب لیگ اور او آئی سی کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں پاکستان نے بھی شریک ہوکر اسرائیلی اقدامات کے خلاف مشترکہ بیان کی تائید کی۔
عرب رہنماؤں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کا مطالبہ کیا جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے قطر کے وزیراعظم کے ساتھ عشائیہ کرتے ہوئے محتاط مؤقف اختیار کیا۔ بعض ماہرین کے مطابق اس واقعے نے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی ساکھ پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
گزشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاض میں اسٹریٹجک میوچول ڈیفنس ایگریمنٹ پر دستخط کیے، جس کے تحت کسی بھی ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
دیکھیں: شہباز شریف کا سعودی عرب، امریکا اور برطانیہ کا دورہ؛ سعودی عرب آج روانہ ہونگے