افغانستان کے سابق نائب صدر اور نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے سابق سربراہ امر اللہ صالح نے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان اپنی خفیہ ایجنسی کی میڈیا مشینری کے ذریعے جھوٹے دعوے پھیلا رہے ہیں اور سابق امریکی سفارتکار زلمے خلیل زاد کو دانستہ یا نادانستہ طور پر اپنے پروپیگنڈہ کا حصہ بنا چکے ہیں۔
اپنے تازہ بیان میں امر اللہ صالح نے کہا کہ طالبان کی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس کے شعبہ 015 کے زیرِ انتظام چلنے والا میڈیا پلیٹ فارم “المرصاد” مسلسل غلط اور جعلی رپورٹس جاری کر رہا ہے۔ صالح کے مطابق چند ہفتے قبل اسی پلیٹ فارم نے پاکستان میں خصوصی کارروائیوں کے دوران داعش خراسان کے تین اہم رہنماؤں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا، جسے زلمے خلیل زاد نے بغیر کسی تصدیق کے آگے پھیلایا۔
How the Taliban Use Zalmay Khalilzad as a Useful Idiot:
— Amrullah Saleh (@AmrullahSaleh2) December 2, 2025
The Al-Mirsaad publication is run and funded by Directorate 015 of the Taliban’s General Directorate of Intelligence. Some time ago, it triumphantly claimed that the Taliban had eliminated three senior members of the… https://t.co/GZu6PZXryp
صالح نے ان تینوں دعووں کی تفصیل دیتے ہوئے کہا:
شیخ عبدالحکیم توحیدی
المرصاد نے دعویٰ کیا کہ انہیں اورکزئی میں طالبان نے مارا۔ جبکہ امر اللہ صالح کے مطابق یہ شخصیت برسوں پہلے ننگرہار میں افغان فورسز کے آپریشن میں مارے جا چکے تھے۔ طالبان نے ایک مُردہ شخص کو دوبارہ زندہ کر کے “مارنے” کا دعویٰ کیا، جب کہ المرصاد نے جس تصویر کو شیخ توحیدی قرار دیا وہ ان کے زندہ بھائی قاضی بشیر کی ہے۔
ابو ذر (عرف موسیٰ پٹھان / پہلوان)
طالبان نے اسے اکتوبر 2025 میں اپنی کارروائی میں مارا ہوا دکھایا، مگر صالح کا کہنا ہے کہ وہ 2024 کے شروع میں بلوچستان میں بلوچ تنظیم کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا تھا۔ اس کا طالبان سے کوئی تعلق نہ تھا۔
برہان عرف زید (صوبہ کنڑ)
المرصاد کے مطابق طالبان نے اسے پنجاب میں ہلاک کیا، مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک سادہ شہری تھا جو کنڑ سے بھاگ کر پنجاب میں مزدوری کرتا تھا اور لڑکی کے گھر والوں نے روایتی بدلے میں اسے قتل کیا۔ اس کا داعش سے کوئی عملی تعلق نہیں تھا۔
امر اللہ صالح نے کہا کہ یہ تمام جھوٹ طالبان نے اپنی “دہشت گردی کے خلاف جنگ” کو جائز ثابت کرنے کے لیے گھڑے اور زلمے خلیل زاد ان کے پروپیگنڈہ کے لیے بہترین آلہ کار بنے۔
انہوں نے کہا کہ خلیل زاد نے بغیر حقائق دیکھے ان دعوؤں کو آگے بڑھا کر طالبان انٹیلیجنس کے جھوٹ کو عالمی سطح پر وزن دینے کی کوشش کی، جس سے وہ طالبان کے ایجنڈے کے لیے “ایک مفید بے وقوف” بن چکے ہیں۔
امر اللہ صالح کے مطابق:
“یہ سب کچھ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ طالبان یہ تاثر پھیلائیں کہ وہ بین الاقوامی برادری کے لیے دہشت گردی کے خلاف قابلِ اعتماد پارٹنر ہیں جبکہ حقیقت اس کے برخلاف ہے۔”
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ طالبان کے بیانیے اور المرصاد جیسے پلیٹ فارمز کی معلومات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے اور سچ کو جھوٹ سے الگ کرنا نہ چھوڑا جائے۔
دیکھیں: افغانستان میں پنپتا سنگین انسانی بحران اور طالبان کی غفلت