افغان سوشل میڈیا پر حالیہ دنوں میں گردش کرنے والی ایک ویڈیو، جس میں ایک شخص خود کو “سعیداللہ” ظاہر کر رہا ہے، نے شدید تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ ویڈیو میں پاکستان پر دہشت گردی کی تربیت دینے کا الزام لگایا گیا ہے، مگر اس میں موجود تضادات اور حقائق سے لاعلمی نے افغان انٹیلی جنس کی ساکھ کو مزید کمزور کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ ویڈیو اس وقت سامنے آئی جب فرانسیسی شہر میں ایک افغان دہشت گرد “صدام” کی یاد میں تعزیتی تقریب منعقد کی گئی۔ اس تقریب کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد افغان حکام بوکھلاہٹ کا شکار ہوئے اور فوری طور پر ایک گھڑی ہوئی ویڈیو جاری کر دی تاکہ عوامی توجہ ہٹائی جا سکے۔

ویڈیو میں خود کو “سعیداللہ” کہنے والا شخص مضحکہ خیز دعوے کرتا ہے کہ وہ مہمند کا رہائشی ہے، پشاور کے ایک مدرسے میں تعلیم حاصل کرتا تھا اور دہشت گردی کی تربیت کے لیے کوئٹہ گیا۔ ماہرین کے مطابق یہ بیان زمینی حقائق سے بالکل متصادم ہے کیونکہ کوئٹہ کے گرد و نواح نہ صرف گنجان آباد ہیں بلکہ ہائیکرز، ایڈونچر بائیکرز اور جیپ ریسز کے لیے معروف علاقہ ہے۔ وہاں کسی خفیہ تربیتی کیمپ کا وجود ناممکن ہے۔
اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ افغان پروپیگنڈا میں لشکرِ طیبہ کو بھی کہانی میں گھسیٹنے کی کوشش کی گئی ہے۔ حالانکہ یہ تنظیم 2022 میں ہی کالعدم قرار دی جا چکی تھی اور اس کا منشور کشمیر کی آزادی سے متعلق تھا، نہ کہ افغانستان یا مغربی پاکستان سے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق افغان انٹیلی جنس کی یہ مہم دراصل ان کے “بھارتی شراکت داروں” کے ایجنڈے سے مطابقت رکھتی ہے جو پاکستان کے خلاف نفسیاتی جنگ چلا رہے ہیں۔
طالبان سے منسلک سوشل میڈیا نیٹ ورک کی سرگرمیاں
ڈس انفو واچ کی رپورٹ کے مطابق، 29 اکتوبر کے بعد سے طالبان سے وابستہ متعدد افغان سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جعلی ویڈیوز اور AI سے تیار کردہ کلپس کا ایک سلسلہ جاری ہے۔ ان مواد کا مقصد پاکستان کو جارح کے طور پر پیش کرنا اور کابل کی دہشت گردوں پر قابو نہ پانے کی ناکامی کو چھپانا ہے۔
ان ویڈیوز میں سے ایک “المرصاد” کے عنوان سے جاری کی گئی ہے، جسے المرصاد نامی پلیٹ فارم نے شائع کیا۔ یہ پلیٹ فارم ماضی میں بھی طالبان کی انفارمیشن آپریشنز کا حصہ رہ چکا ہے۔ ماہرین کے خیال میں ویڈیو میں دکھایا گیا شخص غالباً ایک افغان پناہ گزین ہے جس کے پاس پرانا یا منسوخ شدہ پاکستانی شناختی کارڈ موجود تھا، جسے پراپیگنڈا کے لیے استعمال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، یہ تمام مواد استنبول مذاکرات میں ناکامی کے بعد پاکستان کے خلاف بیانیہ بدلنے اور داخلی دباؤ کم کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔
سعیداللہ کی جعلی ویڈیو اور اس سے جڑے پروپیگنڈا کلپس اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ افغان انٹیلی جنس اور طالبان حکومت حقائق کے بجائے جھوٹ پر مبنی بیانیہ تراشنے میں مصروف ہیں۔ جبکہ دنیا بھر میں افغان دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے واضح ثبوت سامنے آ رہے ہیں، کابل انتظامیہ اپنے شہریوں اور دنیا دونوں کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔
 
								 
								 
								 
								 
								 
								 
								