حالیہ اسلام آباد اور پشاور میں ہونے والے خودکش حملوں کی ذمہ دار قرار دی جانے والی کالعدم تنظیم جماعتُ الاحرار نے افغانستان میں اپنے سابق سربراہ عمر خالد خراسانی کی یاد میں ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا، جس میں کالعدم جماعت الاحرار سمیت افغان طالبان کے افراد نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ تعزیتی اجلاس ایسے وقت میں منعقد کیا گیا ہے کہ چند روز قبل افغان طالبان نے پاکستان کو یقین دلایا تھ کہ انہوں نے جماعتُ الاحرار کے خلاف مؤثر کارروائی کرتے ہوئے تنظیم کے متعدد ارکان کو گرفتار کیا ہے۔ تاہم دوسری جانب افغانستان میں اس گروہ کے کھلے عام اجتماع اور افغان طالبان کی شرکت نے ان کے دعوؤں پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
Alert: Jamaat ul‑Ahrar, responsible for the recent suicide bombings in Islamabad and Peshawar held a memorial symposium in Afghanistan to honor its leader Omar Khalid Khorasani. Fighters from Jamaat ul‑Ahrar and Afghan Taliban were present At the symposium gathering. Afghan… pic.twitter.com/A4jRgEcJda
— Mahaz (@MahazOfficial1) December 6, 2025
پاکستانی حکام اس موقع پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ حالیہ اسلام آباد ، پشاور خودکش حملوں میں جماعتُ الاحرار کے ملوث ہونے کے شواہد پہلے ہی سامنے آ چکے ہیں۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان میں عسکری گروہوں کی سرگرمیوں اور طالبان کے دعوؤں میں موجود تضاد دو طرفہ سیکیورٹی تعاون کے لیے چیلنج بنتا جا رہا ہے۔